اسرائیلی معذور فوجیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا

410
rapid increase

غزہ: اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب معذور اسرائیلی فوجیوں کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے نے 60ہزار معذور اسرائیلی فوجیوں کے لئے فراہم کردہ فنڈز کو انتہائی کم قرار دے دیا۔ اسرائیلی معذور فوجیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے پر شدید خدشات کا بھی اظہارکیا گیاہے۔

تفصیلات کے مطابق غزہ میں حالیہ لڑائی کے دوران12ہزار 500سے زائداسرائیلی فوجیوں کے معذور ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جسےخود اسرائیلی ویب سائٹ”یدیوت ایہرونوت“پر جاری رپورٹ میں تسلیم کیا گیاہے۔

اسرائیل کی وزارت دفاع کی جانب سے اسرائیلی زخمی فوجیوں کو خدمات فراہم کرنے کی والی کمپنی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تعداد بھی ایک محتاط اندازے کے تحت لگائی گئی ہے جبکہ معذور ہونے والوں کی تعداد 20ہزار سے بھی زائد ہوسکتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب تک وزارت دفاع کا شعبہ بحالی 60ہزار سے زائدمعذور ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کا علاج اور دیکھ بھال کررہا ہے۔ اس تعداد میں 2023کے دوران کم از کم 5ہزار سے زائد نئے اسرائیلی زخمیوں کو داخل کیا گیا ہے۔ صرف 7اکتوبر 2023کے بعد سے داخل ہونے والوں کی تعداد 3ہزار 400ہےاور ان تمام معذور ہونے والوں میں عام شہری کوئی نہیں۔

ادارے”یدیوت ایہرونوت“ کے مطابق دیگر سرکاری اداروں کی جانب سےجاری جنگ میں زخمی ہونے والوں کی تعدادمیں تضاد موجود ہے۔ دسمبر کے آخر تک، وزارت دفاع نے کہاتھا کہ 7 اکتوبر سے زخمی ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 3000تک پہنچ گئی ہےجبکہ اسرائیلی فوج کے مطابق 2300 سے زیادہ معذور ہو چکے تھے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے زخمی سپاہیوں کی تعداد پر پہلے بھی سوال اٹھایا گیا تھا کیونکہ اسپتالوں میں لائے گئے معذور فوجیوں کی تعداد جاری کی گئی تعدادسے کہیں زیادہ رہی ہے۔ Yediot Ahronoth کا کہنا ہے کہ بحالی کی خدمات میں مزید ہزاروں فوجیوں کا اضافہ پہلے سےمعذور فوجیوں کے لیےدستیاب وسائل میں کمی اور مالی بحران کے حوالے سے چیلنج بن سکتا ہے۔کیونکہ ان مریضوں کی دیکھ بھال،مصنوعی اعضاء کی تیاری و فراہمی،علاج معالجے کی سہولیات،رہائش سمیت نقل و حمل کے لئے مناسب گاڑی کی فراہمی اور سفر ی خرچ کےلئے کافی اخراجات کی ضرورت پڑتی ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کی صورت میںکئی اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہے اور اس صورت معذور فوجیوں کی بحالی کے لئے ادارے پر دبائو بھی بڑھے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی ذکر ہے کہ ایسی صورت میں 2014کی غزہ جنگ میں حصہ لینے والے اسرائیلی فوجی Itzik Saidianکی طرح کیسز بھی سامنے آسکتے ہیں جس نے 2021میں وزارت دفاع کے بحالی دفتر کے باہر ہر جگہ سے مایوسی اور ذلت کا شکار ہونے پر خود کو آگ لگا لی تھی۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے حکام کا کہنا تھا کہ جنگ کے نتائج کا تقاضا ہے کہ ونگ کا بجٹ فوری طور پر بڑھایا جائے۔ فی الحال یہ رقم (ساڑھے پانچ ارب شیکل)یعنی 15کروڑ امریکی ڈالرکے قریب ہے۔ جس میں بڑا اضافہ”نیفش ہت“اصلاحات کے بعدکیا گیا تھا۔ جس میں متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کے باعث اس رقم میں ڈیڑھ ارب شیکل کا مزید اضافہ ہوا جو موجودہ جنگ میں سمندر میں ایک قطر کے برابر تصور کیا جارہا ہے۔