ماسکو / بیجنگ: روس اور چین نے باہمی تجارت کے لیے ڈالر سمیت مغربی ممالک کی کرنسیوں کا استعمال مکمل طور پر ختم کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق روسی وزیراعظم میخائل میشوسٹن نے چینی دارالحکومت میں اپنے ہم منصب لی چیانگ سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے کہا کہ دونوں مالک کے درمیان تجارت کے لیے امریکی ڈالر کا استعمال مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے اور اب تمام معاملات کے لیے تقریباً تمام ادائیگیاں روبل اور یوآن کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:ایران اور روس کے مابین مقامی کرنسیوں میں تجارت کا معاہدہ
روسی وزیراعظم نے ملاقات کے دوران کہا کہ دونوں ملکوں کو باہمی تجارت کے لیے قومی کرنسی کی شرح مزید بڑھانی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ اگر 2020ء میں امریکی ڈالر اور مغربی ملکوں کی کرنسی چھوڑںے کی شرح 20 فی صد تھی تو رواں برس اس سے مکمل طور پر چھٹکارا پا لیا گیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ روس اور چین کے مابین تجارتی تعلقات اپنی بلندی پر ہیں اور دونوں جانب سے تجارت کا تخمینہ طے شدہ ہدف سے قبل ہی تقریباً 200 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
واضح رہے کہ روس اور ایران کے درمیان بھی حال ہی میں باہمی تجارت کے لیے مقامی کرنسیوں میں لین دین کرنے کا معاہدہ ہوا ہے۔
دونوں ملکوں کے مرکزی بینکوں کے گورنرز کا اجلاس روسی دارالحکومت ماسکو میں ہوا، جس میں باہمی تجارت کے لیے امریکی ڈالر کے بجائے مقامی کرنسیوں میں کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل دےدی گئی۔ اس معاہدے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے بینک اور گروپ مقامی کرنسیوں لین دین کریں گے۔