چین نے بی ڈی ایس -3 خدمات میں اضافہ کے لئے نئے سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیئے

586

شی چھانگ :چین نے بی ڈو-3 نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم (بی ڈی ایس-3) کے لیے دو نئے سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیئے ہیں۔

یہ سیٹلائٹس جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے شی چھانگ سیٹلائٹ لانچ مرکز سے کامیابی کے ساتھ خلا میں روانہ کئے گئے۔بی ڈو سسٹم کا 57 واں اور 58 واں سیٹلائٹ صبح 11 بجکر 26 منٹ (بیجنگ وقت ) پر لانگ مارچ 3 بی کیریئر راکٹ اور اس کے بالائی حصے سے منسلک یوآن ژینگ-1 (ایکسپیڈیشن-1) کے ذریعے خلا میں بھیجے گئے۔بی ڈی ایس -3 کو باضابطہ طور پر دنیا بھر میں سیٹلائٹ نیویگیشن خدمات مہیا کرنے کی ذمہ داری سپرد کرنے کے بعد یہ زمین کے درمیانے مدار (ایم ای او) میں بھیجے گئے پہلے سیٹلائٹ ہیں۔

اپنے مدار میں داخل ہونے اور مدار میں آزمائش مکمل کرنے کے بعد انہیں بی ڈو نظام سے منسلک کردیا جائے گا۔بی ڈو بیڈو نظام کے گزشتہ ایم ای او سیٹلائٹس کی نسبت خلا میں بھیجے گئے نئے سیٹلائٹس میں مختلف امور کی کارکردگی اور صلاحیت کو بہتر بنایا گیا ہے جس میں عالمی مختصر پیغامات کی مواصلاتی صلاحیت ، آن بورڈ اٹامک کلاک ٹیکنالوجی اور ذہین پے لوڈ شامل ہیں۔وہ بی ڈو نظام کی پائیداری اور خدمات کی صلاحیتیں بہتر بنانے کے علاوہ اگلی نسل کے بی ڈی ایس سیٹلائٹس کی ترقی کی بنیاد بھی رکھیں گے۔

یہ لانگ مارچ سیریزکیریئر راکٹس کا 504 واں مشن تھا۔سیٹلائٹ اور اسے لانچ کرنے والا راکٹ بالترتیب چائنہ اکیڈمی آف اسپیس ٹیکنالوجی (سی اے ایس ٹی) اور چائنہ اکیڈمی آف لانچ وہیکل ٹیکنالوجی کے تیار کردہ ہیں جبکہ یہ دونوں ادارے چائنہ ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کا حصہ ہیں۔

بی ڈی ایس کے ڈپٹی چیف ڈیزائنر شئے جون نے بتایا کہ یہ دونوں سیٹلائٹ بی ڈو کے عالمی مختصر پیغامات کی مواصلاتی صلاحیت مثر طریقے سے بڑھانے، عالمی سطح پر اس کے نیویگیشن سگنلز کے تحفظ کی نگرانی کو بہتر بنانے کے علاوہ دیگر کئی امور میں اہم کردار ادا کریں گے۔چین نے 31 جولائی 2020 کو بی ڈی ایس کو باضابطہ طور پر کام کی اجازت دی تھی جس کے بعد بی ڈی ایس 3 نے عالمی صارفین کو خدمات مہیا کرنا شروع کردی تھی۔ اس سے چین دنیا بھر میں تیسرا ملک بن گیا ہیجس کے پاس ایک آزاد عالمی نیویگیشن سیٹلائٹ نظام موجود ہے۔