آئی ایم ایف کے مطالبات میں جکڑی حکومت کو اصولی طور پر کے الیکٹرک سے نیا معاہدہ نہیں کرنا چاہیے لیکن اْس نے اس کے بجائے کراچی کے شہریوں کے بجلی کے بلوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اب شہریوں کو نئے سال کا آغاز نئے بوجھ سے کرنا پڑے گا اور اس کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اْس میں یکم جنوری سے، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا مجموعی بوجھ 6.15 روپے فی یونٹ ہوگا۔ اس کے علاوہ، کراچی کے لیے 1.52روپے فی یونٹ کا سرچارج بھی شامل ہوگا۔ یوں، کراچی کے صارفین کو بجلی کے بلوں میں7.67 روپے فی یونٹ تک کا اضافہ برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ اضافہ پہلے سے بڑھتے ہوئے مہنگائی کے دبائو میں اضافہ کرے گا۔ اصل بات یہ ہے کہ لوڈشیڈنگ، فیول ایڈجسٹمنٹ اوور بلنگ کی مد میں کراچی کے شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ ماضی میں حکومت کی جانب سے نجکاری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے جو کام انہیں کرنے تھے نہیں کیے گئے۔ ہو یہ رہا ہے کہ یہ ادارے اپنے حصے کا کام نہیں کررہے ہیں واجبات کی وصولی اور بجلی کے ترسیلی نقصانات کو روکنے کے بجائے صارفین پر اس کا بوجھ ڈالنے کا آسان کام ہے اور وہ یہ کررہے ہیں، جب کے بجلی کے مسئلے کے حل کے لیے دیرپا بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔