اسلام آباد:نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بلوچ یکجہتی کونسل کے ساتھ مذاکرات کے کیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
وفاقی وزرا مرتضیٰ سولنگی، فواد حسن فواد اور جمال شاہ نے بلوچ احتجاجی مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے، جس کے بعد گرفتار احتجاجی خواتین کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا جب کہ مردوں مظاہرین سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کے ارکان احتجاجی کیمپ پہنچے۔
بعد ازاں نگراں وفاقی وزرا نے پریس کانفرنس کی، جس میں فواد حسن فواد نے بتایا کہ وزیراعظم نے ایک کمیٹی تشکیل دے کر بلوچ یکجہتی کونسل کے ساتھ مذاکرات کی ہدایت کی ہے۔ ہم نے احتجاج کرنے والوں کو مختلف مقامات پر دھرنے کی پیشکش کی ہے۔ ہم نے بتایا ہے کہ آپ لوگ احتجاج کریں ہم تمام سہولیات دیں گے۔ ہم نے عرض کیا کہ ہمیں آپ لوگوں سے متعلق سیکورٹی کے کچھ خدشات ہیں۔
فواد حسن فواد نے کہا کہ اسی معاملے پر اسلام آباد پریس کلب کے باہر خواتین کا کئی دنوں سے پرامن احتجاج جاری ہے جس کو کسی نے نہیں چھیڑا۔ گزشتہ روز آنے والے مظاہرین میں سے کچھ ایسے عناصر شامل ہوئے جو حالات کو خراب کرنا چاہتے تھے۔ ان عناصر کی وجہ سے حالات کے مطابق پولیس نے محدود ایکشن لیا اور کچھ افراد کو گرفتار کیا۔ کچھ غیر مقامی افراد جن کے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے، انہوں نے پتھراؤ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف ان عناصر کے خلاف ایکشن لینا مقصود تھا۔ قانون کی موجودگی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ بار بار یہی گزارش کررہے ہیں کہ اپنا دھرنا ایسی جگہ منتقل کریں جہاں ہم بہتر سیکورٹی دے سکتے ہیں۔ یکجہتی کونسل کے احتجاج میں کچھ افراد ایسے تھے جنہوں نے پولیس کو اشتعال دلایا۔ کسی بھی قسم کی طاقت کے استعمال کا ارادہ نہیں تھا۔ بلوچستان سے آنے والے پرامن تھے لیکن یہاں سے کچھ نقاب پہننے والے احتجاج میں شامل ہوئے۔
فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ تمام بچوں اور خواتین کو رہا کر دیا گیا ہے۔ جن مردوں کی شناخت ہو چکی ہے، ان کو رہا کر دیا گیا ہے جب کہ کچھ شامل تفتیش ہیں۔صبح ہائی کورٹ کو رپورٹ پیش کریں گے اور صبح تک شناخت کا عمل بھی ہو جائے گا ۔ امید ہے کہ پولیس کو مزید وقت مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔