ایودھیا: اترپردیش میں ایک بار پھر سے فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار شمالی ہندوستان میں ایک مندر کی تعمیر نو کی جارہی ہے جہاں پر پہلے بابری مسجد تعمیر تھی جس کو شہید کیا گیا تھا ، اس مندر کے ڈھانچے پر اب تک$6 بلین کی لاگت لگ چکی ہے جو بی جے پی اور انڈیا سیکولر کے منہ پر ایک طمانچہ ہے ۔
ایودھیا 1992 میں اس وقت بین الاقوامی سرخیوں میں آیا جب ایک ہندو ہجوم نے بابری مسجد کو یہ کہتے ہوئے شہید کر دیا کہ یہ ایک ہندو مندر کی جگہ پر بنائی گئی تھے اب اس جگہ پر ایک ہندو مندر بنایا جائے گا ۔ اس واقعے نے ملک گیر فسادات کو ہوا دی جس میں 2,000 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
کئی دہائیوں کے قانونی مقابلوں کے بعد، 2019 میں ہندوستان کی سپریم کورٹ نے مندر کی تعمیر کے لیے ہندو گروپوں کو اس جگہ سے نواز دیا تھا ۔
جبکہ ریاست اتر پردیش میں $180 ملین مندر کے منصوبے کو عطیات سے فنڈ بھی دیا گیا، ریاستی حکومت وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر کنٹرول تمام روکاوٹوں کو ہٹا رہی ہے۔
بی جے پی نے مندر کی تعمیر کو ایک قومی مہم کا عہد بنایا تھا،حکومت ایودھیا کی تعمیر نو پر اربوں خرچ کر رہی ہے، جس میں ایک نیا بین الاقوامی ہوائی اڈہ، پارکس، سڑکیں اور پل تیار ہیں۔
ہندو پادری راجندر داس کا کہنا ہے کہ مندر کو بھگوان رام کی جائے پیدائش پر بنایا گیا ہے، جو ہندو مذہب کے سب سے مقدس دیوتاؤں میں سے ایک ہے ،ایودھیا کی مہمان نوازی اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں کو اتنا فروغ دیا ہے جتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔