اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے پر قائداعظم کی رائے سے اختلاف کرنا کوئی کفر نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پوری دنیا مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل ہی کی بات کررہی ہے، اگر کسی کے پاس ایک ریاستی حل کی تجویز ہے، جنگ، مذاکرات یا کسی اور صورت میں تو وہ اپنی تجویز پیش کرے۔
اسرائیل سے متعلق بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی رائے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کی پارلیمان، تمام سیاسی جماعتیں اور انٹیلی جنس ایجنسیاں سوچ بچار کرکے قائداعظم کی رائے سے مختلف نتیجے پر پہنچتی ہیں تو یہ کفر کے زمرے میں نہیں آتا، تاہم اس پر بحث ہوسکتی ہے کہ یہ ہونا چاہیے یا نہیں ۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین میں جس طرح بچوں کی شہادتیں ہوئی ہیں، تو پھر بتائیں کہ اور کیا حل ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں سے پوچھا جانا چاہیے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، جن کے بچے شہید ہورہے ہیں پہلا حق ان کا ہے کہ ان سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔