10دسمبر 1948 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کے عالمی چارٹر سے متعلق ایک مسودے کی منظوری دی تھی اور رکن ممالک کو اس چارٹرکی پاسداری کو لازم قرار دیا تھا اور ہرسال 10دسمبر کو عالمی سطح پر حقوق انسانی کا دن منایا جاتا ہے۔ اس سال 2023 کا تھیم وفاداری، آزادی، انصاف سب کے لیے، لیکن صد افسوس اقوام متحدہ خود اپنے چارٹر کو پامال کر رہی ہے اس دنیا میں انسانی حقوق ہی کیا انسانیت کوبھی پامال کیا جا رہا ہے۔ مغربی معاشرہ جہاں انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق کے لیے بھی آواز بلند کی جاتی ہے اور دنیا بھر میں کہیں بھی ظلم وستم ہو یہ معاشرہ اس کے خلاف آواز بلند کرنے کا دعویدار ہے۔ افغانستان جنگ کے دوران کابل کے چڑیا گھر میں ایک شیر کی ٹانگ زخمی ہوگئی خوفناک جنگ کی پروا کیے گئے بغیر جانوروں کے حقوق کی تنظیم خصوصی طیارے کے ذریعے افغانستان کابل پہنچی اور اس نے چڑیا گھر جا کر شیر کے علاج معالجہ کا انتظام کیا اور اس کی ٹانگ کا آپریشن کیا گیا جس سے وہ شیر جلد صحت یاب بھی ہوگیا۔ جانوروں کے ساتھ مغرب کی ایسی محبت اور حسنِ سلوک پر ہر شخص عش عش کر اٹھا۔ لیکن دوسری جانب مغربی معاشرے کا دوسرا رخ پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکا ٹیکساس جیل میں بے رحمانہ سلوک اور برتائو ہے۔ عافیہ صدیقی جنہیں ایک جھوٹے مقدمے میں امریکی عدالت نے 80سال قید کی سزا سنائی ہے اور وہ پہلے افغانستان کی بلگرام جیل میں قید تھی اور ان کے ساتھ 2008 میں امریکی فوجیوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل مسٹر کلائیو اسٹینورڈ جو کہ امریکی شہری بھی ہیں انہوں نے حکومت پاکستان کو آگاہ کیا کہ امریکی جیلوں میں اس وقت 10ہزار 250 خواتین قید میں ہیں تاہم سب سے زیادہ برا سلوک ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ کیا جاتا ہے اور ابھی چند روز قبل ہی امریکی جیل کے گارڈ نے دو مرتبہ پاکستان کی اس بیٹی کی آبروزی کی تھی۔ دنیا میں اس وقت مسلمانوں کی آبادی دو ارب کے قریب ہے اور 58سے زائد اسلامی ملکوں کے حکمراں بھی موجود ہیں لیکن ان میں کوئی بھی محمد بن قاسم جیسا نہیں جو کہ دیبل میں ایک مسلمان لڑکی کو راجا داھر کی قید سے چھڑانے کے لیے سندھ آیا تھا اور جرأت وبہادری کے ساتھ راجا داھر سے لڑا اور اسے شکست دے کر مسلمان بیٹی آزادی دلائی۔
آج دو ارب مسلمانوں کی موجودگی کے باوجود قوم کی بیٹی امریکا کے مظالم پر نوحہ کناں ہے لیکن بے حس مسلم حکمراں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ پاکستان کے بے حمیت حکمراں جنرل پرویز مشرف نے چند ٹکوں کی خاطر قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو امریکا کے ہاتھوں فروخت کیا اور اس معصوم بیٹی کی آہیں اور بددعائیں رنگ لائیں اور پرویز مشرف اپنی ایڑیاں رگڑتے رگڑتے موت کے منہ میں گیا۔ 10دسمبر کو انسانی حقوق کی چمپئن موم بتی آنٹیاں بھی خاموش ہیں اور انہیں جیسے سانپ سونگھ گیا ہے۔ عافیہ صدیقی کے ساتھ بے رحمانہ سلوک امریکا معاشرے اور انسانی حقوق کی آواز اٹھانے والوں کے منہ پر زور دا ر طمانچہ ہے۔ جنہوں نے بھول کر بھی اس مظلوم لڑکی کی مظلومانہ گرفتاری اور 80سالہ قید کے خلاف آواز نہیں بلند نہیں کی جو کہ ایک المیہ سے کم نہیں۔ بلاشبہ عافیہ صدیقی کے معاملے میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا کردار انتہائی شرمناک اور افسوس ناک ہے اور ساری دنیا کہ سامنے انسانی حقوق کے ورکرزکے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔
عافیہ صدیقی کے ساتھ یہ بد سلوکی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ آئے روز اخبارات کے ذریعے اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں۔ عافیہ پر آئے دن بدسلوکی اور تشدد کیا جاتا ہے لیکن پاکستان کے حکمرانوں کو اپنی بیٹی کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہے اور انہیںعافیہ کو امریکی قید سے رہائی دلوانے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ایک مسلمان بیٹی کے ساتھ اس طرح کا بے رحمانہ سلوک اور امریکی جیل میں زیادتی ناقابل برداشت ہے امریکی درندوں نے عافیہ صدیقی کی آبرویزی نہیں کی بلکہ انسانیت کو شرمسار کردیا گیا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ان اطلاعات کا سخت نوٹس لیں اور امریکا سے سخت احتجاج کرتے ہوئے امریکی سفیر کو ملک بدر کیا جائے اور عافیہ صدیقی کے امریکی جیل میں غیر محفوظ ہونے پر پاکستان منتقل کیا جائے اور پاکستان میں عافیہ کا دوبارہ ٹرائل کیا جائے اور عافیہ صدیقی کو انصاف فراہم کیا جائے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی جو چھے ماہ کے بعد دوبارہ اپنی بہن سے ملاقات کے لیے امریکا کی جیل پہنچی ہیں اپنے وڈیو پیغام میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ انہیں جیل میں قید عافیہ صدیقی کی حالت پہلے سے بھی زیادہ خراب محسوس ہوئی انہیں عافیہ کی حالت بیان کرنے کے لیے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں، میں عافیہ صدیقی سے ملاقات کے بعد بہت دکھی ہوں اور ایک بار پھر اسے اسی حالت میں چھوڑ کر آئی ہوں۔ ملاقات کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی تکلیف پر روتی رہی۔ ہزاروں میل کا سفر کر کے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اپنی بہن سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچی لیکن دونوں بہنوں کی ملاقات کے مابین شیشے کی دیوار حائل رکھی گئی جو کہ دو سگی بہنوں کے لیے بڑی اذیت ناک بات ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے بالمشافہ ملاقات کا اہتمام کروائے اور پاکستانی قونصل خانہ بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور پاکستان واپسی کے لیے جدوجہد کو تیز کرنے کا عہد کیا جائے اور دنیا بھر میں مغرب کے دہرے معیار اور مسلمانوں کے ساتھ کی جانے والی ظلم وزیادتی کے خلاف بھرپور طریقے آواز اٹھائی جائے اور مغرب کے کا گھنائونا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ پاکستان کے حکمراں ڈھکوسلے بازی کے بجائے عملی طور پر قوم کی بیٹی کی رہائی کے لیے کردار ادا کریں اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی قید سے جلد از جلد رہائی دلائی جائے۔