کچھ لوگ ذاتی مسائل کے حل کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں، بلاول زرداری

403
against

کوہاٹ: 8 فروری کو آپ لوگوں نے ثابت کرنا ہے ملک کو نوجوان قیادت کی ضرورت ہے اور وہ قیادت صرف پیپلزپارٹی کی پاس ہے جس سے ملک کے معاشی بحران کا مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت ہے باقی جماعتیں تو صرف اپنے ذاتی مسائل حل کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہی ہیں ۔

کوہاٹ میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنوشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی  کا مقابلہ مہنگائی ، بےروزگاری اور معاشی بحران کے مسائل کو حل کرنا ہے اور روٹی کپڑا مکان ہی بھٹو اور پیپلز پارٹی کا منشور رہا ہے،کارکنوں نے ثابت کر دیا کہ بھٹو آج بھی صوبے میں زندہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا کے اگلے وزیراعلیٰ کے نام کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ انہیں صوبے میں پیپلز پارٹی کو لاحق سیکیورٹی خطرات سے آگاہ کیا گیا تھا لیکن بہرحال انتخابی مہم آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کنونشن میں شرکت پر کارکنوں کا شکریہ ادا کیا اور مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن رکاوٹوں کے باوجود الیکشن کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی کسی سیاستدان سے نہیں لڑ رہی اور نہ ہی کوئی ’کھلاڑی‘ یا کوئی اور پارٹی کا مقابلہ کر سکتا ہے،عوام کو بتانے کی ضرورت ہے کہ بھٹو کے قتل کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔ انہوں نے کہا کہ قتل میں آمر اور سیاستدان دونوں ملوث ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی دراصل ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور ملک کے تمام مسائل کا حل پارٹی کے میفیسٹو میں ہے۔12 سال پہلے آصف زرداری نے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں بھیجا تھا 18  ویں ترمیم پر بانی پی ٹی آئی اور نواز شریف نے عمل درآمد نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اشرافیہ کی نہیں عام آدمی کی جماعت ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ غریب کے مسائل کےحل کرنے کے لیے دیا گیا ہے ، یہی پیپلز پارٹی کا منشور ہے ،معاشی ، ہم کسان کارڈ سے کسان ،ہاریوں کو فائدہ پہنچا نا چاہتے ہیں ، ہم جدو جہد کر کے عوام کو اس کا حق دلوائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی الیکشن جیل سے بچ جانے کیلئے لڑ رہا ہے تو کوئی الیکشن جیل سے بچ جانے کے لیے لڑ رہا ہے ،ہم چاہتے ہیں گھر گھر سہولت موجود ہو ، میں الیکشن عوام کے مسائل کے لیے لڑ رہا ہوں اپنی کوئی ذاتی خواہش نہیں ، کچھ لوگ ذاتی مسائل کے حل کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا کہ فیصلہ ہوگیا ہے کسی اور کو وزیراعلیٰ بنانا ہے ،ہمیں کہا گیا خیبر پختونخواہ سے اپنے ورکرکنونشن کا آغاز نہیں کریں، ہمیں کے پی میں ورکرز کنونشن سے روکا گیا  اور کہا  گیا کہ وہاں سکیورٹی کا مسئلہ ہے ہمیں کہا گیا کے پی میں دہشت گرد پھر رہے ہیں ۔