یورپی یونین فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے، وزیر اعظم اسپین

850
Palestinian state

میڈرڈ: اسپین کے وزیر اعظم پیڈروسانچیز نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیے کیونکہ اس سے اسرائیل فلسطین تنازعہ کو ختم کرنے اور خطے کو “مستحکم” کرنے میں مدد ملے گی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق ٹی وی ای کو انٹرویو دیتے ہوئے پیڈرو سانچیز نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہمیں اس بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے اور اس حل کے لیے میری رائے میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ یورپ کے مفاد میں ہے کہ وہ اخلاقی یقین سے اس مسئلے کو حل کرے کیونکہ جو کچھ ہم غزہ میں دیکھ رہے ہیں وہ قابل قبول نہیں، اور “ایک خطے کو مستحکم کرنے کے لیے ایک جغرافیائی سیاسی مقصد کے لیے بھی۔

سانچیز نے نئی مدت کے لیے حلف اٹھایا تو انہوں نے کہا کہ “فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے یورپ اور اسپین میں کام کرنا” ان کی خارجہ پالیسی کی ترجیح ہو گی۔ اگر یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہے تو سانچیز نے کہا ہے کہ میڈرڈ یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کرتا۔

مٹھی بھر چھوٹے یورپی بالخصوص مشرقی یورپی ممالک جیسے ہنگری، پولینڈ اور رومانیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے جنہوں نے یورپی یونین میں شامل ہونے سے پہلے ایسا کیا تھا۔لیکن اب تک بلاک کے کسی بڑے رکن نے یہ اقدام نہیں کیا ہے جو اسپین کو ایک سرخیل بنا دے گا۔

اسپین کی پارلیمنٹ نے 2014 میں ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا جس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم ووٹ غیر پابند تھا اور کوئی مزید اقدام نہیں ہوا۔

سانچیز نے ٹی وی ای کو بتایا، “صورتحال بدل گئی ہے۔” اور مزید کہا کہ عرب ممالک نے یورپی یونین کی پوزیشن کو نہیں سمجھا۔انہوں نے اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے مزید کہا کہ”ان تمام سالوں کے دوران ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح اسرائیل فلسطینی سرزمین پر منظم طریقے سے قابض ہو گیا ہے۔