نئی دہلی: بھارتی ریاست گجرات میں ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کی جانب سے اذان کے لیے لاؤڈ اسپکر کے استعمال پر پابندی کی درخواست دائر کردی گئی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق گجرات ہائی کورٹ کی چیف جسٹس سنیتا اگروال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے بجرنگ دل کی جانب سے درخواست پر سماعت کی، جس میں اذان کے دوران مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
بجرنگ دل نے اپنی درخواست کو عوامی مفاد کی درخواست قرار دیا تھا، جس پر سماعت کے دوران عدالت نے اسے مکمل ناقص سوچ پر مبنی درخواست قرار دیا۔ بجرنگ دل نے درخواست میں کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے اس سے شہریوں بالخصوص بچوں کی صحت پر منفی اثر پڑرہا ہے۔
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ درخواست گزار یہ سمجھانے میں مکمل ناکام ہوئے ہیں کہ اذان کے لیے انسانی آواز کس طرح فضا کو خراب کررہی ہے، ہم یہ سمجھنے سے مکمل قاصر ہیں کہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے والی انسانی آواز صبح کے اوقات میں کیسے شوروغل اور آلودگی کا سبب بن رہی ہے اور اس سے انسانی صحت پر کیا مضر اثرات پڑ رہے ہیں۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ کے مندر میں صبح کے اوقات میں آرتی ڈھول اور میوزک کے ساتھ ہوتی ہے، کچھ جگہ رات کے 3 بجے بھی آرتی ہوتی ہے کیا یہ کسی شور شرابے کا سبب نہیں بنتا؟۔ کیا آپ مندر کے گھنٹے یا گھڑیال کو صرف مندر کے احاطے تک محدود کرسکتے ہیں؟۔
عدالت نے کہا کہ یہ درخواست کسی طرح بھی عوامی مفاد کے لیے نہیں ہے۔ یہ ایک عقیدہ ہے اور یہ عمل برسوں سے چلا آرہا ہے۔ اذان صرف 5سے 10منٹ تک ہوتی ہے،بعد ازاں عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔