آئی ایم ایف اور پاکستان میں معاہدہ طے پا گیا۔ 7 کروڑ ڈالرز کی دوسری قسط ملے گی، آئی ایم ایف مشن نے اس کی سفارش کردی اور کہا کہ پاکستان نے معاشی ہدف حاصل کرلیے ہیں، آئندہ ماہ یہ قرض کی قسط موصول ہوجائے گی اور ساتھ یہ حکم بھی جاری کردیا کہ پاکستان میں جو افراد ٹیکس ادا کررہے ہیں اُن سے مزید ٹیکس وصول کیا جائے۔ پاکستان میں جی ڈی پی میں ٹیکس جو 12 فی صد جمع ہورہا ہے اس کی شرح 15 فی صد تک پہنچائی جائے۔ یاد رہے کہ پاکستان سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SB.E) کے تحت 3 ارب ڈالرز قرض کا مشروط معاہدہ ہوا تھا اور شرائط پوری کرنے پر قسطوں کی صورت میں ادائیگی کرنے کی طے پایا تھا۔ اب دوسری قسط 7 ماہ دسمبر میں موصول ہونے کے روشن امکان یوں ہوگئے کہ آئی ایم ایف کو اطمینان حاصل ہوگیا کہ پاکستان نے تمام معاشی اقدامات کیے جس کی وجہ سے ایکسچینج مارکیٹ پر دبائو کم ہوا ہے، سو کچھ مہینوں میں مہنگائی بھی کم ہونے کا امکان ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی کا زور ٹوٹا ہے اور ذخیرہ اندوزوں کے سپنے ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں۔ آٹا، چینی، گھی کے نرخ جو ذخیرہ اندوز آسمان تک لے جانے اور روپے کی سرمایہ کاری پر منافع کا روپیہ چپکانے کا خواب دیکھ کر سرمایہ دگنا کرنے کی سوچ بنائے ہوئے تھے وہ نگراں دور حکومت میں سیاسی سپورٹ نہ ہونے اور کچھ موثر اقدامات کیے جانے کی بنا پر پوری نہ ہوسکی اور سیاسی حکومتوں کی لوٹ کھسوٹ اور ہوس زر نے مہنگائی کو جو پَر لگا رہے تھے وہ کٹ گئے، مگر اب پھر سیاسی حکومت کی آمد اور مہنگائی بڑھنے کا خوف عوام الناس کے دل سے نکلا نہیں ہے، انہیں اس سے کچھ لینا دینا نہیں کہ کرسی پر کون براجمان ہوتا ہے اس کو تو روٹی، تعلیم، دوا درکار ہے سستے داموں۔ آئی ایم ایف نے پہلی قسط پی ڈی ایم کی ملک کی حکمرانی کے دور میں جس طرح حکمران وقت کی ناک گھسیٹوا کر دی کہ وزیراعظم شہباز شریف تک نے ناک کو ہاتھ لگالیے۔ مگر اب اس صورت حال کا سامنا نہیں ہوا۔ نگراں حکومت کو اور سب کام اوکے قرار پایا۔ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی غنڈہ گردی اور انسانی خون سے ہولی پر پاکستان کو بھی اقدامات سے روکنے کے لیے یہ دانہ ڈالا گیا ہے اور یہ آسانی حماس کے مجاہدین کی مقدس خون کے صدقے میں پاکستان کو میسر آئی اور آپ دیکھیں کہ پاکستان کے نگراں حکمران انوار الحق کاکڑ اتنا بھی نہ کرسکے جتنا بے نظیر بھٹو نے اپنے دور وزارت عظمیٰ میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے موقع پر متاثرین غزہ کے کیمپ کا دورہ کرکے ان سے اظہار ہمدردی کا عملی قدم اٹھایا۔ قرض کی جکڑ بندی اور ملکی لوٹ کھسوٹ نے پاکستان کو جو کسی وقت میں امت مسلمہ کا قائد ہوا کرتا تھا اب عرف عام میں دو ٹکے کا کردیا ہے اس کی مادی قوت تو بڑھ گئی مگر ایمان حرارت و جرأت اتنی ہی کمزور ہوگئی۔ جب تک قرض کی مے پیتے رہو گے تو یہ مصرع ہی درست ہوگا کہ حمیت نام تھی جس میں وہ گئی تیمور کے گھر سے۔ پاکستان نے غزہ کے مظلوموں اور مقہوروں کے لیے دبے دبے لہجے میں زبانی جمع خرچ کیا۔ مگر ان کی قربانیوں نے پاکستان کے نگرانوں کو ناک گھسیٹنے جیسی صورت حال سے دوچار ہونے سے بچالیا۔