اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پولیس نہ صرف اسلام آباد بلکہ پورے ملک میں منشیات کی لعنت سے نمٹنے میں سنجیدہ نہیں، ہم یہ سمجھے سے قاصر ہیں کہ نہ صرف پولیس بلکہ اے این ایف بھی موبائل فون کا استعمال نہیں کررہی جو کہ ہر ا ہلکار کے پاس ہوتا ہے، جو رنگے ہاتھوںپکڑے گئے ملزم کی ریکارڈنگ کرسکتا ہے یا فوٹو لے سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہر آدمی نے اپنی بادشاہت بنائی ہوئی ہے،جب تک یہ ذہنیت نہیں بدلے کی ملک کی تقدیر نہیں بدلے گی۔ منشیات گاڑی کی سیٹ کے نیچے سے نکلی ، ٹینکی کے نیچے سے نکلی ، دوتصویریں لے لیں ملک بھرمیں ہزاروں پراسیکیوٹرز اورپولیس اہلکار ہیں جن پر اربوں روپے عوام کے ٹیکس کاپیسہ خرچ ہوتا ہے کوئی فائدہ ہے، جو نظام کاڈھانچہ کھڑا ہے اس کا فائدہ کیا ہے۔ یہ تیسری عدالت ہے جس میں کیس چل رہا ہے، ہماراوقت بھی ضائع ہورہا ہے ، عدالتوں کاوقت بھی ضائع ہورہا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا ہے کہ جس میں پولیس کے پاس موجود موبائل فون سے واقعہ کی جگہ کی ویڈیو بھی بنائی جاسکتی ہے اور فوٹو بھی لیے جاسکتے ہیں جس سے واقعہ کی جگہ اور ادرگرعلاقہ کی نشاندہی بھی ہوسکتی ہے تاہم ایسا نہیں کیا جارہا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ آرڈر کی کاپی سیکرٹری وزارت داخلہ، ڈی جی اینٹی نارکوٹکس فورس، سیکرٹری نارکوٹکس فورس ڈویژن، تما م ماتحت افسران، تمام صوبوں کے ہوم ڈیپارٹمنٹس ،تمام صوبوں کے آئی جی پولیس اوراسلام آباد کے آئی جی پولیس کو بجھوائی جائے تاکہ ملک کو منشیات کی لعنت سے نجات دلانے کا کام کیا جائے۔