حماس کو زیر کرنے میں ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی

881

اسرائیلی فوج کے تجزیہ نگار عاموس ہارئیل کا حماس کے حوالے سے الجزیرہ پر تجزیہ شائع ہوا ہے جس کا ترجمہ نائب مدیر مرکز تعلیم و تحقیق اسلام آباد مولانا ڈاکٹر عبدالواحید شہزاد نے کیا ہے، جو نذر قارئین ہے۔
اسرائیلی فوج کے تجزیہ نگار عاموس ہارئیل نے کہا ہے کہ حماس اسرائیل فوج کی جانب سے غزہ میں مسلسل زمینی حملوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے نہیں ہیں۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز اخبار میں ہارئیل نے غزہ میں جاری خون کی ہولی اور اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی جانب اشارہ کیا ہے۔ ہارئیل نے اس امر کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج حماس کو زیر کرنے میں ابھی تک ناکام ہے اور یحییٰ سنواری (جو حماس کے غزہ میں چیف ہیں) بھی اپنے مجاہدین کو اس لڑائی سے روکنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ باوجود اس کے کہ اسرائیلی فوج کو اس جنگ میں بہت زیادہ خسارہ ہوا، اور حماس اسرائیل کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالنے والے، اسرائیلی فوج کے تجزیہ نگار یہ سمجھتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اس وقت غزہ میں داخل ہونے کی جو حکمت عملی اپنائی ہے کہ گروپوں کی صورت میں فوجی مختلف مقامات سے داخل ہورہے ہیں اس کے نتیجے میں وہ اپنے اہداف میں کامیاب ہوں گے۔ ہائیل نے اس امر کا اقرار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو حماس کے مجاہدین کی جانب سخت ہزیمت کا سامنا بھی کرنا پڑرہا ہے لیکن اس نے اس امر کا اظہار بھی کیا ہے کہ غزہ کے شمال اور غرب میں حماس کو اسرائیلی فوج کے ظلم وجور کا سامناکرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ حماس اپنے قیدیوں کے تبادلے کے لیے کوشاں ہیں، اور وہ اس کو اسٹرٹیجک فتح کے طور پر پیش کریں گے۔ اسرائیلی فوجی کے تجزیہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس بری جنگ میں اسرائیلی حکومت کی موافقت حاصل کی ہے باوجود اس کے کہ اس جنگ میں اسرائیل کو بہت بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اور اسی طرح اسرائیل پر جنگ روکنے کا عالمی دباؤ بھی ہے۔ غزہ میں موجود اسرائیلی افسران کا کہنا ہے کہ یہ جنگ حماس کو ہزیمت سے دوچار کرنے کے بعد ہی ختم ہوگی۔ اور اسرئیلی لشکر کی وجہ سے اس جنگ میں غزہ کی نصف آبادی کے گھر اور مارکیٹس مسمار کی جاچکی ہیں۔ ہارئیل کا کہنا ہے کہ غزہ کو ازسرنو تعمیر کرنے میں طویل عرصہ لگے گا۔