کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعظم کی طرف سے دو ریاستی حل کی بات کرنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ مفکر پاکستان علامہ اقبال اور بانی پاکستان قائداعظم نے بھی اسرائیل کی ناجائز ریاست کو تسلیم نہیں کیا تھا ۔ 1940کی قرار داد اور تحریک پاکستان میں بھی یہ بات شامل تھی کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے اور فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل کی بات کرنے والے ملک اور امت کے غدار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےجمعرات کو اسرائیلی دہشت گردی، مظلوم و نہتے فلسطینی بچوں، ماؤں، بہنوں پر بمباری کے خلاف، اہل غزہ و فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی خواتین کے تحت پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد پر خواتین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھاکہ سیاسی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ سے ساز باز کر کے اقتدار کے لیے اپنی راہ ہموار کر رہی ہیں، عام انتخابات میں عوام یہ بھی دیکھیں گے کہ کون فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے ساتھ کھڑا ہے اور کون اسرائیل کا حامی ہے؟ جماعت اسلامی اہل فلسطین اور حماس کے مجاہدین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی مہم جاری رکھے گی۔ آج مارچ میں شریک یہ خواتین بھی حکمرانوں سے سوال کر رہی ہیں کہ ان کی غیرت و حمیت کہاں گئی ؟ قبلہ اول مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے تحفظ کے لیے اسرائیل کے خلاف عملی اور ٹھوس اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے ؟
مارچ سے امیر ضلع کیماڑی فضل احد اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ مارچ میں ناظمہ کراچی اسماء سفیر ضلع کیماڑی کی ناظمہ آسیہ جمیل سمیت دیگر خواتین ذمہ داران بھی شریک تھیں۔ مارچ میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی جن کے ساتھ ساتھ بچے اور بچیاں بھی تھیں۔ مارچ میں شریک خواتین نے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اُٹھائے ہوئے تھے اور سروں پر سرخ رنگ کی پٹیاں باندھی ہوئی تھیں جن پر ”لبیک یا اقصیٰ ” تحریر تھا ۔خواتین نے ایک بڑا بینر اٹھایا ہوا تھاجس پر ”القدس کا تحفظ ہمارا ایمان ہے ” تحریر تھا جبکہ ایک چھوٹی بچی نے علامتی طور پر فلسطینی بچے کی لاش اُٹھائی ہوئی تھی جس پر خون کے نشانات بھی ظاہر کیے گئے تھے۔
مارچ میں شریک خواتین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر تحریر تھا کہ اہل فلسطین پر جاری ظلم کے ذمہ دار اسرائیل، امریکہ اور مسلم حکمران، امت مسلمہ میں ہے کوئی صلاح الدین ایوبی؟، میں مسکرا کیسے سکتا ہوں کہ جب کہ میرا قبلہ اوّل کافروں کے ہاتھوں میں ہے،اپنا بیت المقدس بچانے کو میرے بچے ابابیل بن جائیں گے۔ باطل سے دبنے والے اے آسمان نہیں ہم، سو بار کرچکا ہے تو امتحان ہمارا، حماس تم پر فخر ہے، القدس لنا، فلسطینیوں سے رشتہ کیا لا الہ الااللہ، بالروح بالدم نفدیک یا اقصی، الاقصی کی بنیادیں فلسطینیوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہیں، اسرائیل کے اسپتال پر بم بمباری کھلی دہشت گردی ہے، اس کا الزام حماس پر لگانا جنگی ناکامی کا اعتراف ہے، ہم فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے خواتین مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں روزانہ شہید ہو نے والے فلسطینی بچوں کی لاشیں عالم اسلام کے حکمرانوں اور افواج سے سوال کر رہی ہیں کہ وہ کہاں ہیں اور ان کا فوجی سازو سامان کس کام کے لیے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں فسلطین کے بچوں اور خواتین کو روزانہ شہید کیا جا رہا ہے۔ اسکولوں اور ہسپتالوں پر بمباری کی جارہی ہے۔ ڈاکٹروں، طبی عملے اور صحافیوں تک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ اسرائیل کی دہشت گردی اور وحشیانہ بمباری جاری ہے، امریکہ اور مغربی ممالک اس کی سرپرستی اور حمایت کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ بھی اسرائیل کی جارحیت اور اس کے جنگی جرائم کی روک تھام کرنے لیے عملاً کچھ نہیں کر رہی اور سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ عالم اسلام کے حکمران بھی خاموش تماشائی اور امریکہ اور اسرائیل کے غلام بنے ہوئے ہیں۔