چین نے دنیا کا تیزرفتار انٹرنیٹ متعارف کر دیا

517

بیجنگ:چین نے دنیا کا تیزرفتار اگلے جنریشن انٹرنیٹ معتارف کردیا ہے، جس کی بینڈوتھ 1200گیگا بٹس فی سیکنڈ (1.2 ٹیرا بٹس)ہے۔ 

بیجنگ کی سنگھوا یونیورسٹی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے مطابق سنگھوا یونیورسٹی، چائنہ موبائل، ہواوے اور CERNET.comکارپوریشن کی تیار کردہ الٹرا ہائی اسپیڈ اگلے جنریشن انٹرنیٹ بیجنگ، ووہان اور گوانگ ژو کے تین شہروں کوملانے والے 3 ہزارکلومیٹرسے زائد کے طویل ٹرانسمیشن نیٹ ورک پر مشتمل ہے۔ 

ایف آئی ٹی آئی بیک بون نیشنل فیوچر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر(ایف آئی ٹی آئی) منصوبے کی ایک بڑی تکنیکی کامیابی ہے۔ 

اس کی آزمائش رواں سال 31 جولائی سے شروع ہوئی تھی۔اس کے بعد سے اب تک یہ مستحکم اور قابل اعتماد طریقے سے کام کررہی ہے اوراس نے کامیابی سے مختلف آزمائشیں مکمل کی ہیں۔ 

ایف آئی ٹی آئی بیک بون چین کی مقامی طورپر تیارکردہ اگلے جنریشن انٹرنیٹ کورروٹر 1.2 ٹیرا الٹرا ہائی اسپیڈ آئی پی وی 6 انٹرفیس اور الٹرا ہائی اسپیڈ ملٹی پاتھ ایگریشن جیسی اہم ٹیکنالوجیز کی بنیاد پر کام کررہی ہے۔ 

ایف آئی ٹی آئی بیک بون کے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر دونوں مقامی ساختہ ہیں۔سنگھوا یونیورسٹی سمیت 40 چینی یونیورسٹیز کی تیارکردہ ایف آئی ٹی آئی آئی پی وی 6 ٹیکنالوجی پرمبنی ہے۔

اس کے اعلی کارکردگی کے حامل بیک بون کے نیٹ ورک کے بنیادی نوڈز ملک بھر کے 35 شہروں میں 40 یونیورسٹیز کو دیئے گئے ہیں۔

ایف آئی ٹی آئی کے اعلی کارکردگی کے حامل بیک بون نیٹ ورک نے اپریل 2021 میں آپریشن شروع کیا تھا جس نے اندرون اور بیرون ملک دونوں میں آئی پی وی 4 / آئی پی وی 6 ٹیسٹ سہولیات کے ساتھ انٹرکنکشن حاصل کیا۔