کراچی  میں بچوں کا غزہ مارچ، لاکھوں طلبہ شریک، لبیک یا اقصیٰ کے نعرے

449

کراچی: جماعت اسلامی کے تحت بچوں کے غزہ مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں لاکھوں طلبہ نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بھرپور شرکت کی۔ اس دوران لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔

جماعت اسلامی کے تحت اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کے شکار اہل فلسطین بالخصوص بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہراہ قائدین پرکراچی کے بچوں کا غزہ مارچ  منعقد کیا گیا، جس میں تاحدِ نگاہ دور تک طلبہ و طالبات کے سر ہی سرنظر آرہے تھے۔

مارچ میں شہر بھر سے نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔ طلبہ وطالبا ت نے لیبک یا اقصیٰ کے نعرے لگاکر غزہ کے نہتے اورمظلوم بچوں سے بھرپوراظہار یکجہتی اور اسرائیل و امریکا کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار یکجہتی کیا۔

اس موقع پر فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر،رہبر و رہنماء مصطفیؐ مصطفیٰ،خاتم النبیاؑ مصطفیٰ ؐ مصطفیٰ ؐ، لبیک لبیک اللہم لبیک،لبیک یا غزہ،لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور بچوں میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا۔

مارچ میں لاکھوں طلبہ و طالبات کی شرکت اور دوپہر میں سخت موسم کے باوجود مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا گیا۔ شاہراہ قائدین پر دونوں اطراف میں مارچ کے شرکا موجود تھے۔ ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا ٹریک طالبات کے لیے مختص کیا گیا تھا۔

نیشنل اور انٹر نیشنل میڈیا کے نمائندوں نے  کراچی کے بچوں کا غزہ مارچ تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد مارچ قرار دیا۔ مارچ میں شاہراہ قائدین پر طلبہ و طالبات جوق در جوق امڈ آئے اور پوری شاہراہ لبیک یا اقصیٰ لبیک یا غزہ کے کتبوں و ماتھے پر بندھی پٹیوں،فلسطین کے جھنڈو ں اورمخصوص رومالوں کی بہار کا منظر پیش کررہی تھی۔

طلبہ و طالبات شہر بھر سے جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں،ویگنوں ودیگر گاڑیوں پرشاہراہ قائدین پہنچے۔شاہراہ قائدین پر سڑک کے دونوں طرف طلبہ اور طالبات کے لیے الگ الگ استقبالیہ کیمپ لگے ہوئے تھے۔

الخدمت کراچی کی جانب سے دونوں ٹریک پر طبی امدادی کیمپ لگائے گئے تھے۔ سڑک پر کنٹینروں پر مشتمل ایک بڑا اسٹیج بنا یا گیاتھا جہاں سے حافظ نعیم الرحمن کے علاوہ بچوں نے ترانے اور تقاریر سمیت مختلف پروگرام پیش کیے۔ مارچ میں فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے Taekwondoکے طلبہ نے اسٹیج پر کراٹے شو کا مظاہرہ کیا۔

اسٹیج پر ایک بڑا بینرز لگا ہوا تھا، جس پر WE ARE WITH GAZA CHILDERNتحریر تھا، دونوں جانب فلسطین کے جھنڈے لگائے گئے تھے جبکہ اسٹیج پر قومی پرچم،فلسطین کے جھنڈے اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی لگائے گئے تھے۔

مارچ میں نظم وضبط قائم رکھنے والے نوجوانوں نے کالے رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی جن پر لبیک یا اقصیٰ تحریر تھا اور مسجد اقصیٰ کی تصویر بنی ہوئی تھی اسی طرح سیکورٹی پر مامور نوجوانوں نے سرخ رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور سروں پر فلسطینی رومال باندھے ہوئے تھے۔

اسٹیج پر موجود طلبہ نے مخصوص کالے رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی جس میں#القدس لنا“ تحریر اور فلسطین کا نقشہ بنا ہوا تھا۔ جب کہ بعض طلبہ نے کھلونا اسلحہ بھی اٹھا یا ہواتھا۔مارچ میں طلبہ وطالبات جانب سے میزائل کے ماڈلز بھی بنائے گئے تھے۔

مارچ میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کے ڈائریکٹر معین الدین نیر نے طلبہ و طالبات کی جانب فلسطین فنڈ کے لیے جمع کیے گئے40 لاکھ روپے،ارقم پبلک اسکول کے ڈائریکٹر محمد یوسف نے 3لاکھ جبکہ جامعہ نعمان سمیت دیگر نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ طالبات کی جانب سے جمع کیے گئے فنڈز کی رقم حافظ نعیم الرحمن کو دی۔

کئی طلبہ وطالبات نے اپنے گلک بھی فلسطین فنڈ میں جمع کروائے۔ نجی اسکول کی جانب سے علامتی طور پر ایک طالب علم کو نیتن یاہوکا روپ دھار کر ہاتھوں میں ہتھکڑی باندھ کر قید کیا گیا تھا۔ طلبہ وطالبات نے علامتی طور پر غزہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور بچیوں کی لاشیں اٹھائی ہوئی تھیں۔

طلبہ وطالبات کے لیے موبائیل ٹوائلیٹ اور پینے کے پانی کے اسٹالز لگائے گئے تھے۔ طلبہ اور طالبات نے فلسطینی پرچم کے رنگوں کے اسموک فائر کا مظاہرہ بھی کیاگیا۔ مارچ میں بڑے پیمانے پر ساؤنڈ سسٹم کا انتظام کیا تھا۔مارچ کی کوریج کے لیے قومی وبین الاقوامی پرنٹ والیکٹرانک میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کے نمائندے فوٹو گرافر وں اور kimro مینوں کی بڑی تعداد اورDSNGگاڑیاں موجود تھیں،صحافیوں کے لیے پریس گیلری بنائی گئی تھی جب کہ سوشل میڈیا کا علیحدہ کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا۔

مارچ کا باقاعدہ آغازطالب علم حافظ انس ارشد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد کورس کی صورت میں لبیک یا اخوتنا لبیک القدس لناترانہ پڑھاگیا۔ایک طالب علم حمزہ علی نے میں فلسطین ہوں ترانہ پڑھا۔ جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری منعم ظفر خان نے مارچ کے دوران وقفے وقفے سے اسٹیج پر سے پرجوش نعرے لگوائے۔

اسٹیج سے آزادی فلسطین اور لبیک یا اقصیٰ کے حوالے سے نظمیں اور ترانے پڑھتے جاتے رہے جس پر شرکاء نے فلسطینی پرچم لہرائے تو ایک قابل دید سماں بندھ گیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے From The River To the Sea Palstine Will Be Free, Free Free Plastine کے نعرے لگائے۔مارچ میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان آمنہ عثمان، ناظمہ صوبہ سندھ رخشندہ منیب،ناظمہ کراچی اسما سفیر، معتمدہ کراچی فرح عمران،ڈپٹی ڈائریکٹر رقیہ منذر،صدر حریم ادب پاکستان عالیہ شمیم ودیگر خواتین ذمہ داران بھی موجود تھیں۔

مارچ میں طلبہ وطالبات کی جانب سے امریکا واسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ اور مظلوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پرجوش نعرے لگائے گئے۔جن میں یہ نعرے شامل تھے۔کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ، فلسطین سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ،تیرا میرا رشتہ کیا لاالہ الا اللہ،پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ،اس زندگی کی قیمت کیا لاالہ الا اللہ،مظلوموں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ۔اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد،یہودیوں کا ایک علاج الجہاد الجہاد،مردہ باد مردہ باد امریکہ مردہ باد،مردہ باد مردہ باد اسرائیل مردہ باد،۔القدس کی آزادی تک جنگ رہے گی،جنگ رہے گی۔لبیک یا اقصیٰ،لبیک یا غزہ،لبیک لبیک لبیک یا اقصیٰ،لبیک لبیک لبیک یا غزہ۔