تیونس کی ٹینس اسٹار انس جابر تم کو اللہ بہت جلد دنیا کا نمبرون ’’ٹینس اسٹار‘‘ بنائے اس لیے کہ تم نے وہ کام کیا جس کو کرنے سے دنیا کے تمام اسلامی ممالک کے سربراہان خوف سے کانپ رہے ہیں ان حکمرانوں کے پاس دولت ہے اور حماس سے ہزاروں گنا زیادہ ان ممالک کے پاس ہتھیاروں کا انبار لگا ہوا ہے جن میں ایٹمی اور لیزر ہتھیار بھی شامل ہیں لیکن اس کے باجود فلسطین کے ہزاروں بچے صرف اس جرم میں مارے جارہے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں اور ان کا پڑوسی صہیونی یہودی ہے اور اس کے ساتھی امریکا، فرانس، کینیڈا اور برطانیہ ہیں۔ سات اکتوبر 2023ء سے فلسطینی بچوں پر بمباری اور ان نازک جسم سے ایک ایک بوٹی کو فضاء میں اچھال کر دنیا کو بتایا جارہا ہے کہ یہ دہشت گرد تھا۔
میکسیکو میں ہونے والے ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن کا فائنل جیتنے کے بعد دنیائے ٹینس کی ساتویں بڑی کھلاڑی تیونس کی ٹینس اسٹار انس جابر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی انعامی رقم کا ایک حصہ فلسطینیوں کی مدد کے لیے عطیہ کریں گی۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یکم نومبر کو میکسیکو میں ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن کا فائنل تیونس کی ٹینس اسٹار انس جابر اور چیک ٹینس کھلاڑی مارکیٹا ونڈروسووا کے درمیان ہوا تھا۔ انس جابر نے مارکیٹا وونڈروسووا کو 6-4، 6-3 کے اسکور سے شکست دی تھی۔ میچ کے بعد آنسوں سے تر چہرے کے ساتھ انٹرویو میں انس جابر نے غزہ میں جاری بمباری کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کس طرح خوش ہو سکتی ہوں کہ ہم جیت گئے، لیکن فلسطین میں اسرائیل معصوم فلسطینی بچوں پر رات دن بمباری کر رہا ہے اور ہماری مہذب دنیا کی حالیہ صورتحال دیکھ کر میں زیادہ خوشی محسوس نہیں کر رہی‘۔ انس جابر یہ کہتے ہوئے اپنے آنسو نہ روک سکیں اور آبدیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’روزانہ ننھے فلسطینی بچوں کو مرتا دیکھنا بہت مشکل کام ہے، انہیں دیکھ کر میرا دل دکھوں سے چور چور ہے، اس لیے میں اپنی انعامی رقم کا ایک حصہ فلسطینیوں کی مدد کے لیے عطیہ کرتی ہوں‘۔ انس جابر نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا یہ فیصلہ سیاست پر مبنی نہیں بلکہ دنیا میں امن کی خواہش پر مبنی ہے۔ 29 سالہ نوجوان ٹینس اسٹار اکثر سماجی مسائل بالخصوص مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا خطے کے مسائل پر بات کرتی رہتی ہیں۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہر روز خوفزدہ بچوں کی ویڈیوز دیکھنا بہت مایوس کن ہے اور دنیا کے امن کے لیے تباہ کن ہے۔
رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے انس جابر نے کہا کہ ’میں سوشل میڈیا سے زیادہ سے زیادہ دور رہنے کی کوشش کرتی ہوں لیکن یہ بہت مشکل ہے، روزانہ خوفناک تصاویر اور ویڈیوز دیکھ کر مجھے نیند نہیں آتی جس کی وجہ سے میں پریشان رہتی ہوں‘۔ انہوں نے کہا کہ ’سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ میں ناامید محسوس کررہی ہوں، مجھے لگتا ہے کہ میں ان معصوم لوگوں کے لیے کچھ نہیں کرسکتی، میں اس دنیا میں امن چاہتی ہوں، کاش ہم انسانیت کا بھی سوچیں‘۔ ’کئی دہائیوں سے اسرائیلی فورسز کے ظلم کے شکار فلسطینی شہری گزشتہ ایک ماہ سے انتہائی مشکل زندگی بسر کررہے ہیں۔ لیکن امن کی بانسری بجانے والے سکون سے اسرائیل کی ہر طرح مدد کر رہے ہیں۔
اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 8 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جن میں 3 ہزار سے زائد بچے اور 2 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔ انس جابر نے اپنے انسٹا گرام پر ’’تشدد بند کرو اور فلسطین کو آزاد کرو‘‘ کے الفاظ پوسٹ کرنے پر انہیں جہاں عرب اور مسلمان صارفین کی طرف سے سراہا جا رہا ہے وہیں اسرائیل کے حامی حلقوں کی طرف سے انہیں سخت طنز اور تنقید کا سامنا ہے۔ انس جابر ان عرب کھلاڑیوں میں شامل ہوگئی ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔
اسرائیل کے حامی تیونسی ٹینس اسٹار انس جابر کی فلسطینیوں کی حمایت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہ کرسکے کہ تیونس کی ایک خاتون ٹینس اسٹار کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت پر اسرائیلی ریاست کے حامیوں کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، اسرائیلی ٹینس فیڈریشن کی طرف سے تیونسی ٹینس اسٹار پر کڑی تنقید کی گئی ہے جس میں بین الاقوامی ٹینس فیڈریشن اور خواتین کی ایسوسی ایشن آف پروفیشنلز ایسوسی ایشن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تیونسی چمپئن کو فلسطینی عوام کی حمایت پر سزا دے۔ اسرائیلی ٹینس فیڈریشن نے انس جابر کے موقف کو ایک قاتل اور نازی دہشت گرد تنظیم کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف نفرت پر اکسانے کے مترادف قراردیا ہے‘‘۔
دوسری طرف تیونس کی کھیلوں اور امور نوجوانان کی وزارت نے ایک بیان میں انس جابر کے موقف کی مطلق حمایت کی ہے۔ وزارت نے بیان میں قابض افواج کے حالیہ حملوں کے بعد فلسطینی کاذ کی حمایت کرنے والے تیونسی کھلاڑیوں کی مکمل اور غیر مشروط حمایت پر زور دیا۔ قابل ذکر ہے کہ جرمن ٹیم یونین برلن اور تیونس کی قومی فٹ بال ٹیم کے مڈفیلڈر کے طور پر کھیلنے والے تیونس کے پیشہ ور فٹ بال کھلاڑی عیسیٰ العیدونی کو فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی وجہ سے ایک بڑے حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
لیکن دنیا میں گھپ اندھیروں کا راج ہونے باوجود معروف امریکی اداکارہ اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی سابق خصوصی ایلچی انجلینا جولی نے بھی غزہ کی محصور آبادی پر وحشیانہ بمباری کرنے پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور عالمی رہنمائوں کو اس میں شریک جرم قرار دیا ہے۔ سماجی رابطے کی ایپ ’انسٹاگرام‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں انجلینا جولی نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں ایک ایسی آبادی پرجان بوجھ کر بمباری کر رہا ہے جہاں کے مکینوں کے پاس اپنی جانیں بچانے اور بھاگنے کی بھی جگہ نہیں ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا اثر خطے کے دیگر عرب ممالک پر بھی پڑ رہا ہے۔ ایسے عرب ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر ہیں یا جو ان تعلقات کو بہتر بنانے پر غور کر رہے ہیں وہاں اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے لیے عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ عرب رہنماؤں کی جانب سے اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت کی گئی ہے اور غزہ پر اسرائیل کے حملوں پر مزید تنقید کرتے ہوئے امن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مراکش کے دارالحکومت رباط اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکلے ہیں۔ اسی طرح بحرین کے دارالحکومت مناما میں گزشتہ ماہ اسرائیل کے سفارت خانے کے باہر سیکڑوں لوگ جمع ہوئے جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم تھامے ہوئے تھے۔