ٹاؤنز اور یوسیز کو فوری بجٹ اور اختیارات دیئے جائیں،سندھ ہائی کورٹ کا حکم

666
against K Electric

  کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے ٹاؤن اور یوسیز کے منتخب نمائندوں کو بجٹ اور مالی اختیارات دینے‘بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنانے کے لیے اور عبوری افسران کی تقرری کے حوالے سے دائر درخواست کا فیصلہ دے دیا اور حکم دیا ہے کہ ٹاؤن اور تمام یوسیز کو بلا تخصیص برابری کی بنیاد پر فوری طور پر بجٹ و مالی اختیارات دیئے جائیں۔

 تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس عقیل عباسی  اور جسٹس مبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو درخواست کی سماعت ہوئی۔درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیئے۔ قائم مقام چیف جسٹس عقیل عباسی نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ کون سے الیکشن رہ گئے ہیں اور یہ عمل مکمل کیوں نہیں ہو پارہا؟

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ مختلف اضلاع میں یہ عمل بتدریج ہو رہا ہے اور ضمنی انتخابات مکمل ہو جائیں تو فنڈز منتقل کر دیئے جائیں گے۔عدالت نے حافظ نعیم الرحمن کی درخواست نمٹاتے ہوئے ٹاؤن اور یوسیز کو لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت فوری طور پر بجٹ اور مالی اختیارات دینے کا حکم جاری کیا اور یہ بھی حکم دیا کہ یوسیز کے ملازمین کی ذمہ داریوں کی تفویض کا عمل بھی مکمل کیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن کی درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو فریق بنایا گیا اور کہا گیاکہ آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت مقامی حکومتوں کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے جماعت اسلامی کی جدو جہد کے بعد انتخابات کرائے۔

 15جون کو میئر اور ٹاؤن چیئر مین سمیت تمام منتخب نمائندوں کی حلف برداری بھی ہو گئی لیکن یوسیز کی سطح تک اختیارات منتقل نہیں کیے گئے۔ سندھ حکومت کے عبوری افسران کی تقرری کے نوٹیفیکشن کے بعد تمام منتخب نمائندے غیر فعال ہو گئے۔ جب تک یوسیز فعال نہیں ہو ں گی اس وقت تک اختیارات  کی منتقلی کا عمل بھی نامکمل رہے گا۔