نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی ایک رپورٹ میں ہوشربا انکشاف ہوا ہے کہ بھارت غیر قانونی اسلحہ کا گڑھ بن چکا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں اس وقت 2 لاکھ سے زائد غیر قانونی اسلحہ موجود ہے، جس میں اتر پردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ اور راجستھان غیر قانونی اسلحہ بنانے میں سرفہرست ہیں۔صرف ریاست بہار جہی میں غیرقانونی اسلحہ بنانے کی 91 فیکٹریاں موجود ہیں۔
ایڈووکیٹ ناگامٹھو کا کہنا ہے کہ غیر قانونی اسلحہ کے بڑھتے استعمال کی وجہ بھارت میں بڑھتی ہندو انتہا پسندی ہے۔ مودی راج کے دوران صرف اتر پردیش میں غیر قانونی اسلحہ کا استعمال 3 گنا بڑھ چکا ہے۔
مودی سرکار کے آنے کے بعد سے اتر پردیش میں غیر قانونی اسلحہ کی تعداد 13 ہزار سے بڑھ کر 30 ہزار سے بھی زائد ہوگئی ہے۔ 2022ء میں صرف ہریانہ میں 34 ہزار سے زائد غیر قانونی اسلحہ کے مقدمات درج ہیں۔ پچھلے 5 سال میں پولیس نے ہریانہ سے 13 ہزار سے زائد غیر قانونی پستول برآمد کیے۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں میں سے زیادہ ترکا تعلق بجرنگ دل، وشوا ہندو پریشد، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے ہے۔
منی پور خانہ جنگی میں بھی بڑے پیمانے پر غیر قانونی اسلحہ استعمال ہونے کی اطلاعات ہیں جو اس رپورٹ میں شامل نہیں ہیں۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ بھارت میں غیر قانونی اسلحہ کا استعمال اور پھیلاؤ سنگین ترین ہے۔ مودی سرکار نے غیر قانونی اسلحہ اور اس سے در پیش حادثات کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر حالات پر فوری قابو نہ پایا گیا تو بھارت بہت جلد جنگ میدان بن جائے گا۔ مودی سرکار اپنی سیاست کی آڑ میں انتہاپسند تنظیموں اور غیر قانونی اسلحہ کے کاروبار کو فروغ دے رہی ہے۔