شیخ رشید کچھ دنوں سے غائب تھے ان کے عزیز و اقارب کا کہنا تھا کہ انہیں پولیس گرفتار کر کے لے گئی ہے، پولیس کو کہنا تھا کہ ہم نے شیخ رشید کو گرفتار نہیں کیا ہے، لوگ سوچ رہے تھے کہ شیخ رشید گھر پر نہیں ہیں، پولیس کی تحویل میں بھی نہیں تو پھر کہاں ہیں، اور پھر شیخ رشید ایک ٹی وی چینل پر ظاہر aہوئے اور بتایا کہ چلے پر گئے تھے، 9مئی کے متعلق ان کہنا تھا کہ اس معاملے میں تحریک انصاف رہنما و کارکن ہی نہیں کچھ غیر سیاسی لوگ بھی ملوث تھے، ان کا کہنا تھا کہ ایک غلطی تو خدا بھی معاف کر دیتا ہے، انہوں نے استدعا کی ہے کہ 9مئی کے مرتکبین کو معاف کر دینا چاہیے۔
9مئی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ یہ ایک ایسا سنگین جرم ہے کہ جس کی مذمت ہر جمعہ کو ہونی چاہیے گویا ان کا کہنا ہے کہ 9مئی کے دن کو یوم مذمت قرار دیا جائے اور 9 مئی کو جمعہ کے خطبہ میں شامل کر دیا جائے، ان کے بیان پر ایک بزرگ نے بڑا دلچسپ تبصرہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ شیخ جی چلہ کھینچنے نہیں گئے تھے بلکہ سیاسی چھلے پر گئے تھے، ان کی کوکھ سے عام معافی کی اپیل نے جنم لیا ہے موصوف نے جن لوگوں کو عام معافی دینے کی اپیل کی ہے خود کو خبروں میں رکھنے کی نامشکور سعی ہے، جہاں تک ان کا یہ کہنا ہے کہ ایک غلطی تو خدا بھی معاف کر دیتا ہے خدا تو بہت سی غلطیوں کو معاف کر دیتا ہے مگر ارتداد کے مرتکب لوگوں کو معاف نہیں کرتا۔
شیخ جی عمران خان کو ایک ضدی سیاستدان کہہ کر کیا کہنا چاہتے ہیں، کیونکہ ضدی تو بچے ہوتے ہیں، یا تجربہ کار لڑکیاں جو موسم کی بات بھی نہیں مانتیں، طب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مالی خولیا کے مریض کے دل میں جو بات سما جائے اسے حقیقت سمجھنے لگتے ہیں، عمران خان ایک انا پرست شخص ہیں ان کی انا پرستی نے خیر خواہوں کے مشورے پر کان ہی نہ دھرنے دیے، شیخ جی کہتے ہیں کہ عمران خان کو بہت سمجھایا تھا کہ سیاستدانوں کو اسٹیبلشمنٹ اور فوج سے چھیڑ خانی نہیں کرنا چاہیے مگر وہ کسی کی بات ماننا تو کجا سننے پر بھی آمادہ نہیں تھے، وہ سمجھتے تھے کہ ان کا فرمایا ہوا ہی مستند ہے، شیخ جی! اگر یہی بات تھی تو آپ ان کی حمایت کیوں کرتے تھے انہیں بائس کروڑ عوام کا نمائندہ کیوں کہتے تھے، حالانکہ آپ بھی اس حقیقت سے واقف تھے کہ عام انتخابات میں انہیں تیس بتیس فی صد ووٹ ملے تھے اور ضمنی انتخابات میں تیس فی صد ووٹ بھی نہیں ملے تھے، اگر ان کے بیانات کا تجزیہ کیا جائے تو یہ کہنا پڑے گا کہ اس معاملے میں عدلیہ بھی قصور وار ہے اگر غلط بیانات پر 62-63 کا اطلاق کیا جاتا تو کوئی بھی سیاستدان بڑھکیں نہ مارتا، شیخ رشید نے ٹی وی انٹر ویو میں کہا تھا کہ ٹیوٹر نے انہیں پھنسا دیا ہے، سیاستدانوں کو اسٹیبلشمنٹ اور فوج سے متعلق بیان بازی نہیں کرنا چاہیے، موصوف کا ارشاد ہے کہ عمران خان کو بھی بارہا یہی بات سمجھائی گئی تھی، مگر وہ کہتے تھے کہ فوج میں ان کے کچھ حامی موجود ہیں جو ان کی ہر ممکنہ مدد کریں گے، شیخ جی نے یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان نے فوج سے رابطہ کرنے سے روکا تھا ورنہ ان کے تعلقات فوج سے بہت اچھے ہیں اگر فوج سے رابطہ ہو جاتا تو نوبت یہاں تک کبھی نہ آتی۔
شیخ جی کہا کرتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) سے شین نکلنے والا ہے، مسلم لیگ سے شین تو نہ نکلا مگر تحریک انصاف سے سب کچھ نکل گیا، حالات اور واقعات گواہ ہیں کہ شیخ جی نے عمران خان کو باور کرایا تھا کہ وہ مقتدر طبقوں کا واحد آپشن ہیں، اس لیے عمران خان چھیڑ چھاڑ کر کے عوام کو باورکرانا چاہتے تھے کہ وہ بہت دلیر شخص ہیں کسی سے نہیں ڈرتے بلکہ وہ تو خدا سے بھی نہیں ڈرتے تھے، اسی لیے مذہب سے بھی چھیڑ چھاڑ کرتے رہتے تھے۔ اور ان کی یہی چھیڑ چھاڑ، چھیڑ خوباں تک چلی گئی۔