فلسطینی عوام پر صہیونی مظالم کیخلاف جامعہ کراچی میں ریلی کا انعقاد

1204

کراچی:(نوید احمد جتوئی )جامعہ کراچی کے اساتذہ کی جانب سے فلسطینی عوام پر جاری صہیونی افواج کے مظالم کے خلاف ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔

اس عظیم الشان ریلی سے ڈاکٹر معروف بن رؤف، ڈاکٹر ریاض احمد، محترمہ پروفیسر ثمر سلطانہ صاحبہ،پروفیسر صالحہ رحمان صاحبہ،پروفیسر فردوس عمران صاحبہ، ڈاکٹر زبیر احمد صاحب اور دیگر نے خطاب کیا۔

تفصیلات کے مطابق  جامعہ کراچی کے اساتذہ  کے ساتھ طلبہ نے آرٹس  لوبی  سےریلی کا آغاز کیا ،جامعہ کی تاریخ میں یہ ایک منفرد ریلی تھی جس میں طلبا وطالبات کی ایک بڑی تعداد نے شعبہ جاتی قافلوں کی صورت میں شرکت کی۔

اس ریلی میں اساتذہ اور طلبہ وطالبات کے جامعہ کراچی کے غیر تدریسی عملہ کے ساتھ ساتھ تمام انسٹیٹیوٹس کے تدریسی و غیر تدریسی عملہ نے بھی بھرپور شرکت کی۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈ اساتذہ و ملازمین نے بھی شرکت کی ۔

 تمام مقررین نے اسرائیلی و صہیونی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری کی جانب سے بین الااقوامی قوانین کی دھجیاں اڑائے جانے پر مجرمانہ خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

 اس قتل عام کو روکنے میں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی ناکامی کو انسانیت کی ناکامی قرار دیا۔ عالمی برادری  سے مظلوم فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی جارحیت کو فی الفور رکوانے کا مطالبہ کیا گیا۔

طلبہ و طالبات  نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ I stand with Hammas, لبیک یا اقصی، Free pelstine ، we stand with Palestine for this our duty divine ، فلسطینیوں سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ، فلسطینی مسلمان اسلام دشمنوں کے خلاف سیسہ پھیلائی دیوار ثابت ہوں گے، ہم فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ، بیت المقدس ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔

 ریلی میں شریک تمام شرکاء کی جانب سے پرجوش نعرے بھی لگائے گئے۔ جن میں نمایاں نعرے “فلسطینیوں سے رشتہ کیا لا الہ الااللہ” “اسرائیل مردہ باد صہیونیت مردہ باد ” “صہیونیوں کا ایک علاج الجہاد الجہاد” لگائے گئے ۔

یاد رہے کہ ریلی کا آغاز آرٹس لوبی سے کیا گیا اور جس کا اختتام شہیدوں کےلیے دعا کے ساتھ سلور جوبلی گیٹ پر ہوا ۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 5 ہزار 880 ہوگئی ہے۔ اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والوں میں 2 ہزار سے زائد بچے اور 1100 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔