خانیوال: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ 58اسلامی ممالک خیراتی اداروں کے بجائے حکومتی سطح پر اہل فلسطین کی مدد کریں۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم روکنے کے لیے اسلامی ممالک کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ غزہ کے مظلوم ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ حکمرانوں کا فرض ہے کہ امت کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کریں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین ہمیں جان سے بھی عزیز ہے۔ فلسطینی جانوں کے نذرانے پیش کرکے مسجد اقصیٰ کی حفاظت کررہے ہیں۔ امت پر ا ن کا احسان ہے، اقوام متحدہ فلسطینیوں کو ان کا حق دلوائے۔
امیر جماعت نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع نہ ملے تو انتخابات متنازع ہوجائیں گے،مزید انتشار پھیلے گا، استحکام کا دارومدار الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کے فیصلوں پر ہے، دونوں آئینی ذمے داری پوری کریں، مہنگائی، بے روزگاری سے پسے عوام میں مایوسی و بے چینی بڑھ رہی ہے، ملک کو صاف شفاف انتخابات چاہییں۔
سراج الحق نے کہا کہ قومی سیاست پر گزشتہ 75برس سے ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار مسلط ہیں۔ ان کے پاس سرمائے کے سوا اور کچھ نہیں۔ یہ دولت ہی سے پولنگ اسٹیشن خریدتے ہیں، سیاست افراد اور خاندانوں کے گرد گھومتی رہی تو 100 سال میں بھی بہتری نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پرانے الفاظ کو نیا بنا کر پیش کررہے ہیں،نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات نکلے گا۔ خوشحالی کی نوید سنانے والوں کے ادوار حکومت میں قوم نے صرف بدحالی دیکھی۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی ا ظفر، امیر ضلع خانیوال ہارون رشید نظامی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں حکمرانوں کے اثاثوں میں اضافہ ہوتا رہا اور قومی خزانہ خالی ہوگیا۔ مہنگائی سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، حکمرانوں نے قرض لے کر خود ہڑپ کیے، ادائیگی کے لیے سارا بوجھ عوام پر ڈالا گیا، حکمران اشرافیہ خود ٹیکس نہیں دیتی، ان کے پروٹوکول اور مراعات میں کبھی کمی نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں عام آدمی کے لیے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا، بجلی اور گیس کے بل موت کے پروانے بن گئے، غربت کی وجہ سے 3 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، 80فیصد عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہے،لوگ بوڑھے والدین کا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ نوجوان مایوس ہو کر ملک سے بھاگ رہے ہیں، حکمران جماعتیں موجودہ مسائل کی ذمے دار ہیں۔ باربار آزمائے گئے لوگوں کو مزید آزمانا آئندہ نسلوں کو بھی غلامی میں دینے کے مترادف ہے، ملک کو نئی قیادت کی ضرورت ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر خوشحالی اور تبدیلی دیکھنا خام خیالی ہے، صرف جماعت اسلامی ہی یہاں قرآن وسنت کا نظام متعارف کرواسکتی ہے، اس کی قیادت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں، جماعت اسلامی نے ہرموقع پر قوم کی خدمت کی ہے، اس کے کسی فرد نے قرضے معاف کروائے نہ کسی کا نام پانامہ لیکس یا پنڈورا پیپر میں آیا۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب کے عوام سے جھوٹے وعدے کیے، علاقہ کی سیاست جاگیرداروں کے گھر کی لونڈی ہے، پڑھے لکھے لوگوں کو آگے آنا ہوگا، جماعت اسلامی عام آدمی کو اسمبلیوں میں پہنچانے کی جدوجہد کررہی ہے، جنوبی پنجاب کے نوجوان جماعت اسلامی کا ہراول دستہ بنیں۔
سراج الحق نے کہا کہ مضبوط جمہوری نظام کے لیے سیاسی پارٹیاں دلیل سے بات کریں، سیاست برداشت کا نام ہے، مگر ہمارے ہاں جمہوریت وسیاست کی ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ سیاستدان برداشت کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی تذلیل کرتے رہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ 58اسلامی ممالک خیراتی اداروں کے بجائے حکومتی سطح پر اہل فلسطین کی مدد کریں، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم روکنے کے لیے انہیں عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ غزہ کے مظلوم ان کی طرف دیکھ رہے ہیں، حکمرانوں کا فرض ہے کہ امت کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کریں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین ہمیں جان سے بھی عزیز ہے، فلسطینی جانوں کے نذرانے پیش کرکے مسجد اقصی کی حفاظت کررہے ہیں، امت پر ا ن کا احسان ہے، اقوام متحدہ فلسطینیوں کو ان کا حق دلوائے۔