دبئی : سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم 28مئی والے ہیں،9مئی والے نہیں ، بہت ہی اچھا ہوتا کہ 2017 کے مقابلے میں حالات بہتر ہوتے، دکھ کی بات ہے کہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا۔
نواز شریف نے وطن روانگی سے قبل دبئی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں وہ شخص ہوں جس نے جیلیں دیکھی ہیں، میری بیٹی نہ وزیر نہ مشیر تھی پھر بھی پکڑ لیا ، میں اور میری بیٹی نے ڈیڑھ ڈیڑھ سو پیشیاں بھگتی ہیں،شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو بھی پکڑا گیا، میں اللہ کے کرم سے سرخرو ہو کر پاکستان جارہا ہوں، میری بیٹی کو بھی بالآخر کلین چٹ ملی اور وہ ملنی ہی تھی، مریم نواز کے پاس کوئی سرکاری آفس نہیں تھا اس کو تو ویسے ہی دھر لیا گیا تھا،ہم انصاف چاہتے ہیں،میں نے پہلے بھی کہا تھا سب کچھ اللہ پر چھوڑتا ہوں، ہم 28مئی والے ہیں ،9مئی والے نہیں ۔
نواز شریف نے کہا کہ بہت ہی اچھا ہوتا کہ2017کے مقابلے میں حالات بہتر ہوتے، دکھ کی بات ہے کہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اضطراب والے حالات ہیں جو پریشان کن ہیں، حالات ہم نے بگاڑے بھی خود ہی ہیں ٹھیک بھی خود ہی کرنے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو ملک آئی ایم ایف کو بھی خدا حافظ کہہ چکا تھا وہ مسائل کا شکار ہے، وہ پاکستان جہاں لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی تھی اور علاج کی سہولت موجود تھی کیا وہ پاکستان آج نظر آتا ہے؟ہمارے دور میں پاکستان میں روٹی 4 روپے کی ملتی تھی، ادویات مفت تھیں، سوچنے کی بات نوبت یہاں تک کیوں پہنچی؟ نہیں آنی چاہیے تھی، ہمیں آج دنیا کی بلند ترین قوموں میں ہونا چاہیے تھا ۔نواز شریف نے کہا کہ 2017 میں پاکستان میں روزگار مل رہا تھا اور علاج کی سہولت تھی، نوبت یہاں تک کیوں آئی، ہم اس قابل ہیں کہ ملک کے مسائل حل کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مجازادارہ ہے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان وہی کرے گا ،انتخابات سے متعلق بہتر فیصلہ الیکشن کمیشن ہی کرسکتا ہے،مردم شماری ہوچکی اور حلقہ بندیاں ہونی ہیں، انتخابات سے متعلق میری ترجیح وہی ہے جو الیکشن کمیشن ٹھیک سمجھتا ہے،الیکشن کے لئے تیار ہیں۔