اوٹاوا : کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کینیڈا کے 41 سفارتکاروں اور ان کے اہلخانہ کا سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی دھمکی کے بعد کینیڈا نے بھارت سے اپنے 41 سفارت کاروں اور ان کے اہلخانہ کو نکال لیا ہے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کینیڈین وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ بھارت نے آگاہ کیا تھا کہ وہ یکطرفہ طور دہلی میں 21 کینیڈین سفارت کاروں اور ان اہلخانہ کے سفارتی استثنیٰ 20 اکتوبر سے ختم کررہا ہے۔
کینیڈا میں بھارتی سفارتکاروں کی تعداد میں کمی بارے ایک سوال کے جواب میں جولی نے کہا کہ سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دینے کا بھارتی اقدامات بلاجواز ہے تاہم کینیڈا جوابی کارروائی نہیں کرے گا۔
جولی نے بتایا کہ اب بھارت میں صرف 21 کینیڈین سفارت کار تعنیات ہوں گے۔ پریس کانفرنس میں کینیڈا کے امیگریشن، ریفیوجیز اور سٹیزن شپ کے وزیر مارک ملر بھی موجود تھے۔
کینیڈین وزیرخارجہ نے کہا کہ کینیڈین شہریوں اور سفارتکاروں کی حفاظت ہمیشہ ہمارے اولین تشویش رہی ہے۔ ہم نے بھارتی اقدامات کے اثرات کے پیش نظر سفارت کاروں کی بھارت سے بحفاظت واپسی میں سہولت فراہم کی اور اب ہمارے سفارت کار اور ان کے اہلخانہ بھارت چھوڑچکے ہیں۔
انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ یکطرفہ طور پر عالمی قوانین کے خلاف ورزی کرکے سفارتی مراعات اور استثنیٰ ختم کررہا ہے۔ یہ سفارتی تعلقات بارے ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ایسا کرنے کی دھمکی دینا بلاجواز اور اشتعال انگیز ہے۔
جولی نے یہ بھی اعلان کیا کہ 41 سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دینے کے بھارتی اقدام سے کینیڈا کو بھارت میں سفارتی خدمات کی فراہمی میں مشکلات پیش آئے گی۔ اس لئے چندی گڑھ، ممبئی اور بنگلور کے قونصل خانوں میں تمام “ان پرسن سروس” روک دی گئی ہے۔