اسلام آباد:متعلقہ حکام غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ملک بھر میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاؤن کر رہے ہیں اور اب تک 6,994 میٹرک ٹن چینی برآمد کر لی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی نگراں حکومت نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف وسیع کریک ڈاؤن کر رہی ہے، جس کو عسکری قیادت کی حمایت حاصل ہے ۔
اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب سےمجموعی طور پر 5 ہزار 112 میٹرک ٹن کھاد، 2 ہزار 366 میٹرک ٹن آٹا اور 6 ہزار 994 میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی ہے، جب کہ سب سے زیادہ کھاد سے 31.75 میٹرک ٹن کھاد اور 4.535 میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی۔
اسی طرح سندھ سے مجموعی طور پر 1077 میٹرک ٹن کھاد اور 161 میٹرک ٹن آٹا برآمد کیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ نے پولیس اور محکمہ خوراک کی ٹیموں کے ساتھ سرگودھا، ساہیوال، فیصل آباد اور رحیم یار خان میں چھاپے مارے۔ کارروائیوں کے دوران سرگودھا اور فیصل آباد میں دو شوگر ملوں کو سیل کر دیا گیا۔
حکام نے میڈیا کو بتایا کہ مختلف شہروں میں ذخیرہ شدہ چینی کا بڑا ذخیرہ برآمد ہوا ہے۔ حکام نے لاہور میں 100 بوریاں، سرگودھا میں 480 اور رحیم یار خان میں 6757 میٹرک ٹن چینی برآمد کی۔
صوبائی چیف سیکرٹری نے کہا کہ ضبط شدہ چینی کا ذخیرہ منڈیوں میں کنٹرول شدہ قیمتوں پر فروخت کیا جائے گا۔ صارفین کو لوٹنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام 89.75 روپے فی کلو گرام پر طے شدہ خوردہ قیمت سے زیادہ چینی کی فروخت کی اجازت نہیں دیں گے۔
یاد رہے کہ 2021 میں پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا تاکہ چینی کی سرکاری نرخوں پر دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔