غزہ کے اسپتالوں میں ڈاکٹر مریض کو بیہوش کیے بغیر آپریشن کرنے پر مجبور

585
anesthetizing

غزہ: اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری 12ویں روز بھی جاری رہی، مسلسل بمباری اور سخت ترین ناکہ بندی کے باعث اسپتالوں میں بنیادی سہولیات ختم ہوگئیں، ڈاکٹر اسپتالوں کے صحن میں مریض کو بے ہوش کیے بغیر آپریشن کرنے پر مجبور ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق غزہ سٹی اور جنوبی علاقوں میں رہائشی عمارتوں پر تازہ حملوں میں عورتوں بچوں سمیت کئی فلسطینی شہید ہوگئے، اقوام متحدہ کے تحت خان یونس میں چلنے والے اسکول کو بھی نقصان پہنچا اور اسپتال پر حملے کے بعد اسرائیل نے ایک ہی روز میں مزید 433 فلسطینی شہیدکردیے، اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 3 ہزار 4 سو سے زائد ہوگئی جب کہ 12 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔

میڈیا ذرائع  کے مطابق غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر مدحت عباس نےگفتگو میں کہا کہ اسپتالوں کے صحن میں، آپریشن روم میں اور ایمرجنسی روم کی زمین پر سیکڑوں افراد پڑے ہیں، ان افراد میں اکثریت معصوم بچوں کی ہے۔

ڈاکٹر مدحت عباس کا کہنا تھا کہ غزہ کے اسپتالوں کے صحن میں بے ہوش کیے بغیر آپریشن کیے جارہے ہیں، اُن لوگوں کی زندگیاں بچانےکی کوشش کی جارہی ہے جن میں جینےکی امید باقی ہے، باقیوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی کا کہنا ہےکہ غزہ کے لوگوں کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے، ہمیں ابھی فوری امدادی سامان چاہیے، پیغام واضح ہے، غزہ کو تباہ کن انسانی بحران کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہےکہ غزہ میں پینےکا پانی ختم ہوچکا، بچےگندا پانی پینے پر مجبور ہیں، غزہ میں صورتحال تباہ کن ہے، خان یونس میں گزشتہ روز چکن پاکس کا پہلا کیس سامنےآیا، غزہ میں لوگ اسرائیلی فوج کے حملے سے نہیں مرے تو آلودگی اور وبائی امراض پھیلنے سے مرجائیں گے۔