کراچی امت مسلمہ کا دل منی پاکستان پورے ملک کا گلدستہ ہے۔ غریب پرور شہر ہے، پورے ملک میں یا عالم اسلام میں کہیں آفت آجائے اس کے لوگوں کے دل کشادہ ہوجاتے ہیں، لوگ جذبہ ایثار سے سرشار ہوجاتے ہیں، ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں نے پکارا تو اہل کراچی دیدہ دل فرش راہ کیے ہوتے شاہراہ فیصل پر آن کھڑے ہوئے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم کی پکار اور امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی للکار کے جواب میں پورا کراچی ایک ہی جواب دے رہا تھا ’’لبیک یا اقصیٰ لبیک یا اقصیٰ‘‘۔ جس طرح طوفان الاقصیٰ نے عالم کفر کا دوغلہ چہرہ بے نقاب کردیا اسی طرح کراچی میں لبیک یااقصیٰ مارچ نے نام نہاد دانشوروں، بکائو میڈیا، نوٹوں کے پجاری الیکٹرانک میڈیا سب کو بے نقاب کردیا۔ انہیں کراچی کی معروف ترین شاہراہ پر پانچ گھنٹے تک عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر ہی نہیں آیا۔ کسی نے مراکش کی تصویر لگادی تو کسی نے فلسطین کی بمباری کی تصویر لگادی۔ پوری کوشش کی گئی کہ فلسطین مارچ کی وہ کوریج نہ ہونے پائے جس کا یہ مارچ حقدار تھا۔ لیکن کیا ان کے چھپانے سے یہ حقیقت چھپ جائے گی۔ دیکھتی آنکھوں نے چشم فلک نے زمین نے حتیٰ کہ اندھوں نے بھی محسوس کرلیا کہ کراچی بے چین ہے۔ فلسطینیوں کی پکار پر لبیک کہہ رہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے وارننگ دی ہے کہ اگر حکمراں فلسطینیوں کے لیے کچھ نہیں کرسکتے تو سمندروں کا راستہ چھوڑیں پھر امت جانے اور اسرائیل جانے۔ اسلامی ممالک اپنے اپنے علاقوں میں فلسطینیوں کا محاصرہ ختم کریں ان کے ہمنوائوں اور مددگاروں کو راستہ دیں۔ جہاں اہل کراچی نے سڑکوں پر آکر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے وہیں اس شہر نے صرف چند روز میں کروڑوں روپے کے فنڈز بھی فراہم کردیے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے اہل کراچی سے وعدہ لیا ہے کہ جب الاقصیٰ کے لیے پکارا جائے تو آپ ہمارا ساتھ دیں گے اور لوگوں نے وعدہ بھی کیا ہے۔ مسئلہ یہ نہیں کہ جماعت اسلامی یا کوئی پارٹی الاقصیٰ کے لیے فوجی بھرتی کرے گی یا جہاد کے لیے وہاں لے جائے گی بلکہ ایک مسلمان کو ہر لمحہ الاقصیٰ کے لیے اپنی جان، مال اور وقت کی قربانی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ سراج الحق نے اسی تیاری کے لیے لوگوں سے وعدہ لیا ہے۔ آنے والا وقت دنیا میں دجالی قوتوں اور حق کے درمیان فرق کرنے والا ہوگا۔ ہر مسلمان کو ابھی سے اس کی تیاری کرنی چاہیے۔ کیونکہ ہم میں سے کسی سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تم نے دجال کو قتل کیوں نہیں کیا۔ بلکہ صرف یہ دیکھا جائے گا کہ ہم کس طرف کھڑے تھے۔ تو اہل کراچی نے نام نہاد دانشوروں کے بقول تاریخ کی غلط جانب کھڑے ہو کر فیصلہ سنادیا ہے اور یہی درست سمت ہے۔ کراچی کو بہت سے طوفانوں نے تباہ کیا ہے لیکن کراچی کا امت مسلمہ کا نمائندہ شہر ہونے کا اعزاز ایک مرتبہ پھر جماعت اسلامی نے اس شہر کو بخش دیا ہے۔ گزشتہ ایک ڈیرھ سال کے عرصے میں جماعت اسلامی کراچی نے ہر شعبے میں اس شہر کے لوگوں کی آواز بن کر دکھایا ہے۔ الیکشن کیلیے ووٹ مانگے لوگوں نے سب سے زیادہ ووٹ دیئے قربانی کی کھالیں مانگیں لوگوں نے بھرپور تعاون کیا اب الاقصیٰ کے لیے پکارا تو شارع فیصل طوفان الاقصیٰ کی حمایت میں بقول کسی کے طوفان الباکستان مبنی ہوئی تھی۔