سی پیک پاک چین اسٹریٹجک اعتماد کی علامت ہے،وزیر اعظم

528

بیجنگ:سی پیک صرف اقتصادی راہداری نہیں بلکہ پاک چین اسٹریٹجک اعتماد کی علامت ہے۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے یہ بات بیجنگ میں سرکردہ چینی تھنک ٹینکس کے نمائندوں اور اسکالرز کے ساتھ بات چیت کے دوران کہی۔ وزیراعظم تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے بیجنگ میں ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو تزویراتی تعلقات کا مظہر قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ یہ منصوبہ “ترقی، غربت کے خاتمے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا محرک ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2015 میں صدر شی جن پنگ کے پاکستان کے تاریخی دورے کے دوران CPEC کے آغاز کے بعد سے، اس منصوبے کے نتیجے میں 800 کلومیٹر سڑکوں کے علاوہ 8000 میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی، اور 0.2 ملین ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے۔

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سماجی و اقتصادی خوشحالی اور پائیدار ترقی کے منصوبے کے طور پر سی پیک ترقی اور علاقائی خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ CPEC کے اگلے مرحلے سے معیشت پر گہرا اثر  پڑے گا جس سے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے ترقی کے امکانات کو بروئے کار لایا جا سکے۔

کاکڑ نے کہا کہ  میں بلوچستان کا رہائش پزیر ہوں اس لیے اس علاقے کی صلاحیت سے بخوبی واقف ہوں اور انہوں نے مزید کہا کہ “چین کے ساتھ مل کر، ہم گوادر میں ترقی اور علاقائی رابطوں کے مواقع کھولنے کے لیے تیار ہیں۔”

تھنک ٹینکس سے خطاب سے پہلے، وزیراعظم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر  پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ان کی گرینڈ ویو انسٹی ٹیوشن کے صدر رین لیبو کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا  کہ ہم نے مستقبل کے لیے مشترکہ اہداف اور وژن پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔ ان کے مفید ان پٹ کے لیے مشکور ہوں اور پاکستان اور چین کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے منتظر ہیں۔