تعلیمی ادارے ٹھیک ہوجائیں تو پاکستان کے آدھے مسئلے حل ہوجائیں، چیف جسٹس

517
greatest

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اگر تعلیمی ادارے ٹھیک ہوجائیں تو پاکستان کے آدھے مسئلے حل ہوجائیں گے،  ہم نے اپنے فیصلوں سے نظام تباہ کردیا، بہت ساری چیزیں ہو چکی ہیں جن کوہم آہستہ ، آہستہ ٹھیک کریں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میںجسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے ایم بی بی ایس چوتھے سال میں رجسٹریشن منسوخ کرنے کے خلاف سندس ، نائلہ خان اورمسمات ریما ناز کی جانب سے دائر درخواستوںپر سماعت کی۔

درخواست گزاروں نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو وائس چانسلر اوردیگر کے توسط سے فریق بنایا تھا۔ دوران سماعت درخواست گزاروںکی جانب سے مس شیریں عمران اور عبدالمنعم خانب بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ یونیورسٹی کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ پہلے سال کا امتحان چار چانسز میں پاس کرنا تھا اوردرخواست گزارنے چھ چانسز میں پاس کیا۔

 چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک تعلیمی ادارے نے قانون بنادیا کیا ہم اسے تبدیل کرسکتے ہیں۔ اس پرخاتون وکیل مس شیریں عمران خان کا کہنا تھا نہیں کرسکے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وکیل پتا نہیں کتنی دفعہ فیل ہوتے ہیں پھر بھی وکیل بن جاتے ہیں۔

 چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا وہ ایسے ڈاکٹر علاج کروائیں گی جو چھ چانسز کے بعد پاس ہو۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کی مرضی جتنی دیر ایم بی بی ایس کرتے رہیں، درخواست گزار کی وکیل بیان حلفی جمع کروائیں کہ وہ ایسے ڈاکٹر سے علاج کروائیں گی تو پھر ہم اس درخواست کو منظور کر لیتے ہیں۔