تربیت اور قوانین فطرت

657

ہمارے گھروں میں جب باہر سے عورتیں آتیں، امی بیٹوں کو کہتی ہیں، تم اْدھر جا کر بیٹھو یہاں خواتین بیٹھیں گی، جس کمرے میں بہنیں سورہی ہوں، بھائیوں کو اجازت نہیں ہوتی تھی کہ بے دھڑک وہاں گھس جائیں، اگر راستے میں کسی عورت کو مدد چاہیے تو ماں کہتی کہ بیٹا جائو، ’’تمہاری ماں جیسی ہے اس کی مدد کرو‘‘ بیٹا ماں ہی سمجھ کر ایسا کرتا کسی کی جوان بیٹی کو کوئی کام ہوتا تو امی یوں کہتیں ’’جائو تمہاری بہن جیسی ہے، فلاں کام کر دو یا وہاں چھوڑ آئو تو اس کے دل میں بیٹھ جاتا کہ یہ بھی میری بہن جیسی ہے‘‘ بہنوں کی سہیلیاں گھر آتیں تو ان کا بہنوں ہی کی طرح احترام کیا جاتا منگنیاں ہوجاتی تھیں بیٹوں کو پتا تک نہ ہوتا تھا، شادی ماں کی پسند سے کرتے اور مرتے دم تک نبھاتے، خوش رہتے کبھی ڈپریشن نہ ہوتا تھا، یہ تربیت ہوتی تھی، یہ ہمارا معاشرہ تھا جو مائوں نے تشکیل دیا تھا اب تو لگتا ہے نئی نسلوں کی مائیں روٹی سالن میں ہی کھو گئی ہیں، ٹی وی ڈراما، مارننگ شوز دیکھنے میں مصروف رہتی ہیں۔ وہ تربیت کرنا بھول گئی ہیں، تین فطری قوانین جو کڑوے لیکن حق ہیں۔

پہلا قانون فطرت: اگر کھیت میں ’’دانہ‘‘ نہ ڈالا جائے تو قدرت اسے ’’گھاس پھوس‘‘ سے بھر دیتی ہے، اسی طرح اگر ’’دماغ‘‘ کو ’’اچھی فکروں‘‘ سے نہ بھرا جائے تو ’’کج فکری‘‘ اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔ یعنی اس میں صرف ’’الٹے سیدھے‘‘ خیالات آتے ہیں اور وہ ’’شیطان کا گھر‘‘ بن جاتا ہے۔

دوسرا قانون فطرت: جس کے پاس ’’جو کچھ‘‘ ہوتا ہے وہ ’’وہی کچھ‘‘ بانٹتا ہے، خوش مزاج ’’خوشیاں‘‘ غمزدہ ’’غم‘‘۔ عالم ’’علم‘‘۔ دیندار ’’دین‘‘، خوف زدہ ’’خوف‘‘ بانٹتا ہے۔

تیسرا قانون فطرت: آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے ’’ہضم‘‘ کرنا سیکھیں، اس لیے
کہ کھانا ہضم نہ ہونے سے ’’بیماریاں‘‘ پیدا ہوتی ہیں۔ مال ودولت ہضم نہ ہونے کی صورت میں ’’ریاکاری‘‘ بڑھتی ہے۔ بات ہضم نہ ہونے سے ’’چغلی‘‘ اور ’’غیبت‘‘ بڑھتی ہے۔ تعریف ہضم نہ ہونے کی صورت میں ’’غرور‘‘ میں اضافہ ہوتا ہے۔ مذمت کے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے ’’دشمنی‘‘ بڑھتی ہے، غم ہضم نہ ہونے کی صورت میں ’’مایوسی‘‘ بڑھتی ہے۔ اقتدار اور طاقت ہضم نہ ہونے کی صورت میں ’’خطرات‘‘ میں اضافہ ہوتا ہے۔ اپنی زندگی کو آسان بنائیں اور ایک ’’با مقصد‘‘ اور ’’با اخلاق‘‘ زندگی گزاریں، لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں خوش رہیں۔ خوشیاں بانٹیں، بہترین لوگ وہ ہیں جو دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں اور اللہ کی مخلوق کی بے لوث خدمت کریں۔