ریاست ڈوب رہی ہے سیاسی جماعتیں الیکشن کمپین میں لگی ہیں، مولانا فضل الرحمان

412
Not in favor of anyone's arrest

پشاور: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاسی جماعتیں الیکشن کمپین کررہی ہیں اور دوسری جانب ریاست ڈوب رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نئی نسل سوشل میڈیا پربہت فعال ہے، سوشل میڈیا کے بارے میں نوجوان اچھی طرح جانتے ہیں، مریض اگر ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرے گا تو مرض بڑھتا جائے گا۔یہ بات انہوں نے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان داخلی مشکلات اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے، معاملات وقت کے ساتھ ساتھ گھمبیر ہوتے جارہے ہیں، ملک میں آج بھی امریکہ کے وفادار ہیں جو ان کے لئے کام کررہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کاکہنا تھاکہ ایک نظریاتی جنگ کو ہم نے لڑا ہے اور جیتا ہے، میرا مخالف قید میں ہو اور میں ان کے خلاف بیانات دوں یہ نہیں ہوسکتا ہے، میں چاہتا ہوں کہ مخالف کے ہاتھ بھی کھلے ہوں، میں چاہتا ہوں کہ سارے سیاست دان جیل سے باہر ہوں۔

جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھاکہ جلسے ہم نے بھی کئے ہیں، لیکن قانون کے دائرے میں، معیشت کمزور ہوجاتی ہے تو لوگوں کا اعتبار سسٹم سے اٹھ جاتا ہے، ملک کی وحدت کو بچانے کے کیلئے سب کو اکٹھا کیا، عدم اعتماد سے پہلے کہا تھا کہ معیشت گر گئی ہے۔

مولانا فصل الرحمان نے نگران حکومت کی افغانیوں کو پاکستان سے نکالنے کی پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کو بچانے کے لئے بھی سوچیں، افغانستان کے ساتھ بھی تلخیاں پیدا ہورہی ہیں، بظاہر کہا جا رہا ہےغیر قانونی رہنے والے ملک سے چلے جائیں، غیرقانونی رہنے والے صرف پشتون تو نہیں ہیں، جس کی جیب میں کارڈ ہے اس کوبھی پکڑا جارہا ہے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ کسی مہمان کو لات مار کر نکالو گے تو وہ پاکستان کی تعریف نہیں کرے گا، ہم نے کہا تھا افغانستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ کمیشن قائم کیا جائے جو مسائل حل کرے، پولیس افسر گدھ کی طرح ان پرجھپٹ رہے ہیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان میں دیکھیں یہ کیا ہو رہا ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی مشکلات میں اضافہ نہیں کرنا چاہئے، اگر میرا اس حوالے سے کوئی ساتھ نہیں دے گا تو تنہا آگے بڑھوں گا، معاملات وقت کے ساتھ ساتھ گھمبیر ہوتے جارہے ہیں، ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ ہماری مشکلات کیا ہیں، ہم نے بارہ سال پہلے مسائل کی نشاندہی کی تھی، گتھیاں سلجھنے کے بجائے مزید الجھ رہی ہیں۔