کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)انتظامیہ کی غفلت کے باعث گلشن اقبال ٹاؤن سیکٹر14-Aبلاک2میٹرول تھری میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا 100 بستروں پر مشتمل واحد اسپتال کھنڈرات میں تبدیل اور منشیات کا گڑھ بن چکا ہے۔
نشے کے عادی افراد نے اسپتال کا مین گیٹ ،فرنیچر اور کھڑکیاں نکال کر بیچ دیں ہیں جب کہ کتوں نے اسپتال میں ڈیرے جما لیے ہیں۔اسپتال غیر فعال ہونے کے باعث لوگ نجی کلینکس سے اپنا علاج کرانے پر مجبور ہیں،متعدد باراسپتال سے متعلق شکایات کی جاچکی ہیں لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال ٹاؤن سیکٹر14-Aبلاک2میٹرول تھری میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا100بستروں پر مشتمل اسپتال کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے۔
4اکتوبر2004کو اس وقت کے صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقیات نے سنگ بنیاد رکھا تھا۔انتظامی نااہلی اور کرپشن کے باعث اسپتال کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے۔ یونین کمیٹی کے منتخب چیئرمین اورشہریوں نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر صحت سے مطالبہ کیا کہ اسپتال کو ہنگامی بنیادوں پر بحال کیا جائے تاکہ علاقہ مکینوں کی علاج میں درپیش مشکلات میں کمی آسکے۔
اس حوالے سے یونین کمیٹی 6گلشن اقبال ٹاؤن کے منتخب چیئرمین حافظ ناصر اشفاق نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سابقہ حکومتوں کے عدم توجہی کے باعث ہمارے یوسی میں موجود100بستروں پر مشتمل واحد اسپتال کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے۔
2004 میں اس اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا بعد میں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان(مرحوم) نے اس کا افتتاح کیا تھا اور اس کے بعد ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومتیں آئی لیکن اسپتال کی بہتری کے لیے کوئی توجہ نہیں دی گئی اور آج جس شکل میں یہ اسپتال ہمارے سامنے ہے وہ انتہائی خراب ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پوری یونین کمیٹی میں اور اطراف کی یونین کمیٹیوں میں لوگوں کے علاج کے لیے کوئی بھی سرکاری اسپتال یا ڈسپنسری نہیں ہے ۔
ہمارے یوسی کے لوگوں کو مجبورا مختلف پرائیویٹ اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے اور بھاری فیسوں کے عوض اپنا علاج کرواتے ہے۔آج کے اس مہنگائی کے دور میں ایک غریب کو اپنا یا اپنے بچوں کا علاج کرانا بہت زیادہ مشکل بلکہ ناممکن ہوگیاہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس اسپتال کی اس علاقے کے لوگوں کی اشد ضرورت ہے اور ہم نے اس اسپتال کے حوالے سے متعدد بار متعلقہ اداروں سے بات بھی کی ہے لیکن ان کی جانب سے بھی اسپتال کی حفاظت اور بہتری کے لیے تاحال کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
اب صورتحال یہ ہے کہ منشیات کے عادی افراداسپتال کے کھڑکیاں دروازے دیگر قیمتی آلات اور مشینیں بھی نکال کر لے گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مجھ سمیت علاقہ مکینوں کا مطالبہ ہے کہ ہمیں اسپتال کی اشد ضرورت ہے اس اسپتال کو اسپتال ہی رہنا چاہیے ۔کیونکہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزارءاور علاقائی عہدیدار غیر قانونی طریقے سے گلشن اقبال ٹاؤن کی حدود میں واقع اس اسپتال پر قبضہ کر کے صفورہ ٹاؤن کا دفتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت اسپتال پر قبضہ ہونے نہیں دیں گے۔ اس اسپتال کی جگہ پر صرف اسپتال ہی بنے گا ۔ہم اہل علاقہ اور یو سی کے منتخب چیئرمین وائس چیئرمین اور کونسلر یہی چاہتے ہیں کہ ان کی یوسی کے اندر جو 100 بستروں کا اسپتال تھا وہ اپنی اصل شکل میں دوبارہ سے بحال ہو، تاکہ اہل علاقہ سہولت کے ساتھ اپنا اور اپنے بچوں کا علاج کرسکیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر کسی نے اسپتال کی جگہ کچھ اور بنانے کی کوشش کی تو پھر ہم اہل علاقہ کے ساتھ مل احتجاج پر مجبور ہوں گے اوریونین کمیٹی 6گلشن اقبال ٹاؤن کے عوام اور دیگر اطراف کی یونین کمیٹیوں کے ساتھ مل سراپا احتجاج بن جائیں گے۔