تہران: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے والے مسلم ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جارحیت کا ایک ہی جواب ہوتا ہے اور وہ ہے مزاحمت ہے۔
غیر ملکی رپورٹس کے مطابق ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں نے شکست خوردہ گھوڑے پر پیسے لگا دیے ہیں، مسلم ممالک کا صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ایک پسماندہ عمل ہے۔ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت کا انتخاب ہتھیار ڈالنے سے زیادہ کامیاب ثابت ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں نے صہیونی حکومت کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ہیں، اسرائیل مسلمانوں کا ازلی دمشن ہے، اس کے ساتھ ہاتھ ملانا امت مسلمہ کے قلب میں خنجر گھونپنے کے برابر ہے۔
یاد رہے کہ امریکی ثالثی میں 2020 اور 2012 میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش سمیت کچھ مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کرکے سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کرچکے ہیں۔
امریکا نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے، اسرائیل نے بھی تصدیق کی تھی جب کہ سعودیہ کا موقف ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔