بیجنگ :چین بیرون ملک براہ راست سرمایہ کاری کے حوالے سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک رہا ہے جس کے لحاظ سے 2022 کے دوران یہ حجم 163.12 ارب امریکی ڈالرز رہا۔ عالمی سطح پر مجموعی سرمایہ کاری میں اس کا حصہ مسلسل 7 برس سے 10 فیصد سے زائد ہے۔
وزارت تجارت، قومی ادارہ شماریات اور ریاستی انتظامیہ برائے زرمبادلہ کی جاری کردہ مشترکہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک چین کی بیرون ملک براہ راست سرمایہ کاری 27.5 کھرب ڈالر تک پہنچ چکی جس کے سبب وہ مسلسل 6 برس سے عالمی سطح پر صف اول کے تین مما لک میں اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس مختلف شعبوں میں بیرون ملک براہ راست سرمایہ کی گئی ۔لیزنگ اور تجارتی خدمات ، پیداوار، مالیات، تھوک ، پرچون ، کان کنی اور نقل و حمل سمیت ہر شعبے میں مجموعی طور پر 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق 2022 کے اختتام تک چینی مین لینڈ کے سرمایہ کاروں نے 6 براعظموں کے 190 ممالک اور خطوں میں 47 ہزار کمپنیز قائم کیں جن میں 16 ہزار بیلٹ اینڈ روڈ شراکت دار ممالک میں تھیں۔
چین کی بیرون ملک براہ راست سرمایہ کاری نے میزبان ممالک اور خطوں کی اقتصادی ترقی میں کردار ادا کیا۔اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک براہ راست چینی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں نے گزشتہ برس کے اختتام تک تقریبا 25 لاکھ غیرملکیوں کو ملازمتیں فراہم کیں اور 2022 میں ان علاقوں میں اپنے علاقوں 75 ارب ڈالر ٹیکس کی مد میں دیئے۔گزشتہ برس بیرون ملک کام کرنے والے غیر مالیاتی اداروں کو فروخت سے ہونے والی آمدن 14.4 فیصد اضافے سے 35 کھرب ڈالرز رہی۔