کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ینگ لیڈز کانفرنس کے ذریعے 22ویں ایڈیشن میں مستقبل کے لیڈرز کو یکجا کیا گیا۔یہ کانفرنس پاکستان کے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیےانگلش بسکٹ مینوفیکچررز (ای بی ایم) کی بطور بانی پارٹنراسکول آف لیڈرشپ کے ساتھ دہائیوں پرمشتمل وابستگی کی عکاسی کرتی ہے ۔
ینگ لیڈرز کانفرنس کا 22واں ایڈیشن ای بی ایم کے لیے خاص اہمیت رکھتاہے،اس کانفرنس میں 100 ’لیڈرزآف چینج‘ کی کہانیاں پیش کی گئیں، جن میں سابق شرکاءکی کامیاب جدوجہد کا احوال بیان کیا گیا۔
اس دلچسپ شوریل میں گزشتہ کانفرنسوں میں شرکت کرنے والوں کی مستند کہانیوں، ان کے متاثر کن سفر اور ان کے نتائج پرروشنی ڈالی گئی ،جو ایونٹ کے مثبت انعقاد کی توثیق ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب پاکستانی نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے ابہام کا شکار ہیں، ای بی ایم کی جانب سے پیش کردہ کامیابیوں کی یہ کہانیاں ا±نہیں امید کی کرن دکھاتی ہیں اورنوجوانوںمیں قیادت ، محنت اور مستقل مزاجی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
اس تقریب کو جن معززین نے رونق بخشی ان میں اسکول آف لیڈرشپ کے بانی کامران رضوی اور انگلش بسکٹ مینوفیکچررز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہ زین منیر کے علاوہ وائے ایل سی کے سابق شرکاءاوردیگرانڈسٹری کے قابلِ ذکر افراد شامل تھے ۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انگلش بسکٹ مینوفیکچررز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہ زین منیر نے کہا کہ اسکول آف لیڈرشپ کے ساتھ گزشتہ 22 برسوں کے تعاون سے پاکستان بھر میں 6,500 سے زاید افراد کی زندگیوںمیں ینگ لیڈرز کانفرنس کے ذریعے بہتری لائی گئی ۔
سماجی انضمام، شمولیت، ذاتی ترقی اور تعلیم کے حوالے سے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔دورِ حاضر میں پاکستان کو ہر سطح پر موزوں قیادت کی ضرورت ہے ۔
100 لیڈرز آف چینج کی یہ کہانیاں معاشرے کے مختلف طبقات پرمثبت اثرات مرتب کریں گی ، اور ان کے ذریعے نوجوانوں کو اپنی زندگی میں درست سمت کا تعین کرنے میں رہنمائی فراہم کرے گی ۔