پاکستان کی سب سے بڑی اور قدیم جامعہ کراچی گزشتہ کئی سال سے بحران کا شکار ہے۔ اس بحران کی سب سے بڑی وجہ سیاسی مداخلت اور میرٹ کا ہر سطح پر قتل عام ہے۔ یہاں تک کے ہمارے یہاں جس طرح وائس چانسلر کا تقرر ہوتا ہے وہ سب کے سامنے ہے، اس کے علاوہ، جامعہ کا مالی نظام بھی بہت خراب ہوچکا ہے۔ انجمن اساتذہ کا کہنا ہے کہ ایوننگ پروگرام کے مالی حالت خراب ہے، 30 فی صد بچے اپنی فیس دینے پر کامیاب ہیں، 70فی صد نہیں دے سکے ہیں۔ اور بات ایوننگ ہی کی نہیں مارننگ پروگرام کی بھی فیس اس قدر بڑھا دی گئی ہے کہ متوسط طبقے کے لیے قائم یونیورسٹی میں والدین کے لیے بچوں کو پڑھانا مشکل ہوگیا ہے۔ امیرجماعت اسلامی کراچی نے بھی اس طرف توجہ دلائی ہے کہ فیس بہت زیادہ ہے اور ستر فی صد بچے فیس بھرنے سے قاصر ہیں، اور فیس کو آدھا ہوناچاہیے۔ اساتذہ کے بھی یہی مسائل ہیں، جامعہ کراچی انجمن اساتذہ نے احتجاجاً کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے تدریسی عمل معطل کیا ہوا ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ تدریسی عمل معطل رکھا جائے گا، جب تک کہ جامعہ کے انتظامی بحران حل نہ ہو جائیں۔ اساتذہ کے مطالبات میں سے ایک یہ ہے کہ جامعہ کے بجٹ کی منظوری دی جائے۔ جامعہ کراچی کو گزشتہ چھے سال سے بجٹ نہیں مل رہا ہے، جس کی وجہ سے جامعہ کے مالی معاملات بہت خراب ہو گئے ہیں۔ سلیکشن بورڈز کا فوری انعقاد کیا جائے، یونیورسٹی کے تباہ حال انفرا اسٹرکچر کی بحالی فی الفور ضروری ہے، یونیورسٹی میں تحقیق کی بحالی کے لیے فنڈز کا فی الفور اجراء کیا جائے، اسٹیچوری باڈیز سینیٹ، سینڈیکیٹ، اکیڈمک کونسل وغیرہ کے اجلاس یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق مقررہ وقت پر منعقد کیے جائیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ایک عرصے سے جامعہ کراچی میں وائس چانسلر کا عہدہ سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے، جس کی وجہ سے جامعہ کا انتظامی نظام تباہ ہو گیا ہے، مووجودہ وائس چانسلر کیونکہ پیپلز پارٹی کے مرہون منت ہیں اس لیے وہ پیپلز پارٹی سے 6سال سے جامعہ کا بجٹ لینے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے سارا بوجھ طلبہ پر فیس بار بار بڑھا کر ڈالا ہوا ہے۔ اس ضمن اساتذہ کا یہ بھی شکوہ ہے کہ شیخ الجامعہ کا رویہ ا س سارے عمل کے دوران ان کے عہدے کے شایان شان نہیں ہے، اسے بدلنے کی ضرورت ہے وگرنہ اساتذہ اس مطالبہ میں حق بجانب ہوں گے کہ وائس چانسلر کو بدلا جائے۔ وائس چانسلر خالد عراقی نے بھی کہا ہے کہ ’’کسی قسم کے دبائو میں نہیں آئوں گا‘‘ ہم سمجھتے ہیں یہ رویہ مناسب نہیں ہے۔ جامعہ کراچی کے بحران کا حل صرف میرٹ اور شفافیت کے اصولوں پر عمل درآمد سے ممکن ہے۔ جامعہ کراچی، کراچی کے لوگوں کے لیے اہم تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کو تباہی سے بچانا ہوگا موجودہ بحران سے طلبہ، اساتذہ اور ملازمین متاثر ہو رہے ہیں، نگراں حکومت کونہ صرف جامعہ کے مالی معاملات کاآڈٹ کرانا چاہیے، مالی بے ضابطگیوں کو دیکھنے کے ساتھ موجودہ بحران کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔