سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیخلاف کیس کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری

399

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ کے فل کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیخلاف کیس کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ۔

عدالتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وہ بنچوں کی تشکیل کے لیے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجازالاحسن سے مشاورت کریں گے۔ دونوں سینئر ججز نے بھی مشاورت سے بینچز کی تشکیل پر اتفاق کیا۔

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کیخلاف کیس کے تحریری حکمنامے میں مزید کہادرخواست گزاروں کی جانب سے کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ فل کورٹ تشکیل ہونے کے بعد فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق ان دونوں درخواستوں کو نمٹایا جاتا ہے۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے خلاف کیس میں درخواست گزاروں اور اٹارنی جنرل کو درخواستوں کے قابلِ سماعت ہونے سے متعلق سنا۔

حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہیں سندھ طاس معاہدہ کے تحت اجلاس میں شرکت کے لیے ویانا روانہ ہونا ہے۔ دورانِ سماعت بینچ میں شامل ججز نے سوالات پوچھے۔ وکلااور اٹارنی جنرل نے ججز کے پوچھے گئے سوالات پر جوابات کے لیے وقت مانگا۔ عدالت نے کہا کہ فریقین 25 ستمبر سے پہلے اپنے تحریری جوابات جمع کروا دیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ وہ بینچوں کی تشکیل کے لیے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجازالاحسن سے مشاورت کریں گے۔ دونوں سینیئر ججز نے بھی مشاورت سے بینچز کی تشکیل پر اتفاق کیا۔ کیس کی آئندہ سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی۔