موت سستی، روٹی مہنگی، عوام امن کو ترس رہے ہیں، سراج الحق

666
happiness

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کی آنکھوں میں خواب کی بجائے خوف ہے۔ یہاں موت سستی اور روٹی مہنگی اور عوام امن کو ترس رہے ہیں۔

گورنر ہاؤس پشاور کے سامنے بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کی مجموعی صورت حال کے خلاف دھرنے کے دوسرے روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ  مہنگائی ہر فرد اور گھر کا مسئلہ ہے، حکمران عالمی اداروں کے کہنے پر عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈالنا بند کریں، موجودہ اور سابقہ حکومتیں آئی ایم ایف کے مفادات کی نگرانی پر مامور ہیں۔ مہنگائی سے پوری قوم بری طرح متاثر ہے، اعلانات سے مسائل حل نہیں ہوں گے، عملی اقدامات کیے جائیں۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک وسائل سے مالامال ہے، مسئلہ کرپشن، چور بازاری، مفت خوری او رمس مینجمنٹ ہے۔ اسمگلنگ کنٹرول کرنا حکومت اور اداروں کا کام ہے۔ ہم 100فیصد قوم کی ترجمانی کر رہے ہیں، ہماری پرامن احتجاجی تحریک اب نہیں رکے گی۔ دھرنے کے تیسرے روز آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا۔

امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم، سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان، سیکرٹری جنرل کے پی عبدالواسع، امیر جماعت اسلامی پشاور بحراللہ اور جماعت اسلامی کے صوبائی و قومی اسمبلی کے امیدواران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دھرنے میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے۔ دھرنے کے شرکا نے حکومت کی غلط پالیسیوں، بجلی، پٹرول، گیس اور مہنگائی میں اضافہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کرپٹ اشرافیہ وسائل پر قابض ہے۔ مافیاز حکومتوں کا حصہ ہیں، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے سابقہ ادوار حکومت میں امن و امان بھی تباہ ہوا اور معیشت بھی برباد ہوئی، اس دوران مافیاز نے مال سمیٹا، نگران حکومت کے دور میں بھی سابقہ پالیسیوں کا تسلسل ہے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک آئی ایم ایف کا غلام ہے۔

انہوں نے کہا کہ روپیہ تنزلی کا شکار، ترقی، برآمدات، زرمبادلہ مسلسل سکڑ رہا ہے، حکومتوں کی نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان دنیا کاواحد ملک ہے جہاں عوام غریب اور حکمران مال دار ہیں، ان کی شوگر ملوں، کارخانوں اور پراپرٹیز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں کے باوجود ملک ترقی کی بجائے پستی کی جانب جا رہا ہے، اس کی وجہ حکمرانوں کے ذاتی مفادات اور رہن سہن مغل بادشاہوں کی طرح ہے، یہ جیسے ہی اقتدار میں آتے ہیں، الہ دین کے چراغ روشن ہوتے ہیں اور ان کے اثاثے بڑھ جاتے ہیں۔ موجودہ مہنگائی مصنوعی اور مافیاز کی لائی ہوئی ہے۔ چینی کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو شوگر مافیا کماتا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ آٹا مہنگا ہو تو فلور ملز مالکان اور پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہو تو تیل درآمد کرنے والی کمپنیاں اربوں کماتی ہیں، یہ مافیا غریب کا خون نچوڑتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز سے کیے گئے ظالمانہ معاہدوں پر نظرثانی کی جائے اور ان معاہدوں کے ذمے داران کا احتساب کیا جائے۔ ہم آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو جماعت اسلامی کے پاس دیگر راستے بھی موجود ہیں، ہم پرامن جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، عوام کا حق لے کر رہیں گے۔

امیر جماعت نے کہا کہ ہمسایہ ملک چاند پر قدم رکھ رہا ہے اور ہم بجلی اور آٹے کے لیے سڑکوں پر ہیں، ہم نے کبھی نہیں سنا کہ بھارت کے حکمرانوں کی بیرون ملک جائدادیں ہیں۔ ملک وسائل سے مالامال ہے، لیکن ہر سو غربت ہے، ایک ٹیکسی ڈرائیور اپنے پورے خاندان کے لیے رزق کماتا ہے۔ معیشت کا بنیادی اصول ہے کہ اگر رسد میں اضافہ ہو تو گرانی کم ہو جاتی ہے، مگر پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے، بجلی وافر مقدار میں دستیاب ہے، مگر اس کی قیمت جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی پرامن تحریک عوام کو حقوق دلا کر رہے گی۔قوم اسلامی فلاحی پاکستان کی منزل کے حصول کے لیے ہمارے ساتھ تعاون کرے۔