اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ بھارت کے نقشے میں دکھائے گئے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان پاکستان کے زیر انتظام ہیں، ایسے کسی بھی نقشے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی قائم مقام حکومت سے تعلقات قائم کرنے اور اسے تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کو نیک نیتی سے معاونت دی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے، پاکستان کو افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال پر کچھ تحفظات ہیں، پاکستان نے افغان حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں بھارت سے واہگہ کے ذریعے سڑک سے تجارت شامل نہیں ہے، افغانستان سے بعض چینلز کے ذریعے بات ہو رہی ہے مگر ابھی کوئی نتیجہ خیز بات نہیں ہوئی۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم 18 سے 30 ستمبر تک نیویارک میں ہوں گے اور 22 ستمبر کو یو این جی اے کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔
اپنے خطاب کے دوران، وزیر اعظم اقوام متحدہ (UN) کی طرف سے طے شدہ پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنے کی ضرورت کو اجاگر کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کاکڑ یو این جی اے کے موقع پر دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔
نیویارک میں ایک نیوز بریفنگ میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے ایلچی منیر اکرم نے کہا کہ وزیر اعظم کاکڑ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران SDG سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے کے دوران 18-19 ستمبر کو نیویارک میں SDG سربراہی اجلاس بلائے گا۔
سفیر اکرم نے کہا کہ وزیر اعظم SDGs کے لیے فنانس کو متحرک کرنے کے بارے میں بات کریں گے،ایلچی نے کہا کہ وزیر اعظم ترقی کے لیے مالی اعانت سے متعلق ایک اور سربراہی اجلاس میں خطاب کریں گے ۔