مرتضیٰ وہاب کا100روزمیں کراچی کو بدلنے کا دعویٰ، 90دن میں بھی کچرے کے ڈھیر ختم نہ کراسکے

747
garbage piles

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) 100 دنوں میں شہر کراچی کوبدلنے کا دعویٰ کرنے والے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب90 روز کے باوجود شہر سے کچرے کے ڈھیر ختم نہیں کراسکے، جگہ جگہ موجود کچرے سے شہری پریشان ہیں۔

90 روز کے دوران میئر کراچی کے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے، کچرا اٹھانے کے بڑے بڑے دعوے، سب دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ شہر میں کچرا جوں کا توں موجود ہے، وہی گندگی، کچرے کے ڈھیر اور ان سے اٹھتا تعفن ، شہرمیں کچرا کلچر میں کوئی کمی نہیں آسکی ہے۔

کراچی کے شہری انتظار ہی کرتے رہے لیکن90 روزہ میں شہر سے کچرا صاف نہیں ہوسکا ہے. میئرکراچی مرتضیٰ وہاب 15 جون 2023کو کراچی کے میئر منتخب ہوئے تھے کل15 ستمبرہے ،90 روز مکمل ہونے کے باوجود کراچی کے تمام علاقوں میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیرلگے ہوئے ہیں۔

شہر کے تمام اضلاع میں صفائی کے ناقص انتظاما ت ہیں ۔ 25ہزار سے زایدگٹر کے ڈھکن کھلے ہیں اورسیوریج کا پا نی جگہ جگہ کھڑا ہے۔20 جون 2023 کو فریئر ہال میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے دعوی کیا تھا کہ شہر کی سڑکوں کی ازسر نو تعمیر اور صفائی کے حوالے سے اگلے 100 دنوں میں کراچی کے شہریوں کو واضح فرق محسوس ہوگا۔

انہوں نے اگلے دس دن میں یوسی چیئرمین کا الیکشن لڑنے کا اعلان بھی کیا تھااور کہا تھاکہ قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے میں 6 ماہ انتظار نہیں کروں گا۔3 ما ہ پہلے میئر کراچی نے شہریوں کو شہر کی سڑکوں کی ازسر نو تعمیر اور صفائی کے حوالے سے نوید سنا ئی تھی کہ شہر کو 100 روز میں صاف کردیں گے لیکن تمام تر دعوے ہوا میں ہی اڑگئے اوراب بھی کراچی کے تمام علاقوں میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیرلگے ہوئے ہیں۔

میئر کے دعوی کے برعکس90 دن گزر گئے لیکن اب تک شہر میں صفائی کے انتطامات بہتر نہیں ہوسکے ہیں۔ مختلف علاقوں میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مستقبل بنیادوں پر کچرا اٹھایا نہیں جارہا ہے، شہر میں صفائی مہم کے اثرات نظر نہیں آرہے ہیں، اب تک شہر میں صفائی کے خاطر خو اہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں جس کی وجہ سے میئر کراچی کی صفائی مہم بھی شہر میں مثبت تبدیلی نہیں لاسکی ہے۔

شہر میں مجموعی طور پرصفائی کے بہتر انتظامات دیکھنے کو نہیں مل رہے ہیں، شہر کے مختلف اضلاع جن میں ڈی ایم سی اورنگی ٹاﺅن، ضلع وسطی، ملیر، غربی، جنوبی ،لیاقت آباداور کورنگی میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں،شہر قائد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کچرے کے ڈھیر میں مستقیل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے شہر کی صورتحال انتہائی خراب ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کا نظام تقسیم ہے، مرکزی سڑکوں کی صفائی کی ذمہ داری بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ہے، مرکزی نالوں کی صفائی کی ذمہ داری بھی کے ایم سی کی ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں 17 لینڈ کنٹرول کرنے والے ادارے ہیں اس میں 6 کنٹونمنٹ بورڈ بھی ہیں اور وہ اپنی حدود میں صفائی کے انتظامات دیکھتے ہیں۔

کراچی میں یومیہ 17ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، لیکن ذرائع کے مطابق 7 سے 8 ہزار ٹن یومیہ کچرا نہیں اٹھ پاتا ہے، جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں کچروں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، جو کچرا شہر سے اٹھتا ہے۔ وہ بھی لینڈ فل سائٹ تک نہیں پہنچتا۔

ہزاروں ٹن کچرا بڑے برساتی نالوں میں پھینک دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے برساتی نالے کچروں سے بھرے ہوئے ہیں، جن کی صفائی کیلئے کے ایم سی کو کروڑوں روپے دیئے گئے ہیں، لیکن اس کے باوجود شہر میں برساتی نالے صاف نہیں ہو سکے، ہیںکچرے کی وجہ سے بارشوں میں پانی کی نکاسی میں شدید مشکلات ہوتی ہیں۔

اس حوالے سے بلدیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں عارضی بنیادوں پر تو کچرا اٹھایا جا سکتا ہے، لیکن مستقل بنیادوں پر کچرا اٹھانے کیلئے مربوط حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی۔

یادر ہے اس سے قبل ماضی میں بھی کراچی میں صفائی مہم کے نام پراس وقت کے تحریک انصاف کے وفاقی وزیر علی زیدی نے ایک ارب پچہتر کروڑ روپے چندہ جمع کرکے کراچی کو صاف کرنے کا اعلان کیا تھا، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کی سابقہ شہری حکومت بھی اس طرح کے اعلانات کر چکی ہیں۔

لیکن شہر میں کچرے کے ڈھیر اور گٹر کے پانی میں نہاتی سڑکیں آج بھی ویسے کی ویسی نظر آرہی ہیں، کراچی کے اسٹیک ہولڈرز ہونے کے دعوی دار اور سیاسی جماعتیں باتیں اور اعلان تو بہت کر جاتے ہیں، لیکن عملی طور پر میدان میں نظر نہیں آتے ہیں۔