نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں اور کسی بھی ملک کی تعمیرو ترقی کے لیے نوجوانوں کی حیثیت ریڈھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہے۔ دنیا کی آبادی کا 16 فی صد حصہ نوجوانوں پر ہی مشتمل ہے اور 2030 کے آخر تک عالمی سطح پر نوجوانوں کی آبادی 3.1 ارب تک پہنچنے کا قوی امکان ہے۔ ایک صحت مند نوجوان معاشرے میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے بے مثال صلاحیت رکھتا ہے۔ ان نوجوانوں میں مستقبل کی دنیا کو تشکیل دینے کی صلاحیت بھی موجود ہے لیکن غربت وسائل کی کمی اور تعلیم کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے ترقی کا سفر اور دنیا کو بدلنے کے خواب ادھورے رہے جاتے ہیں۔
پاکستان دنیا کے ان خوش نصیب ملکوں میں شمار ہوتا ہے جہاں نوجوانوں کی تعداد کا تناسب اس کی آباد ی میں 65فی صد سے بھی زیادہ ہے۔ نوجوانوں کی اتنی بڑی تعداد کسی بھی ملک کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔ بین الاقوامی لیبر مارکیٹ میں کامیابی کے لیے نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ فنی تربیت کی بھی انتہائی ضرورت ہوتی ہے۔ معیاری تعلیم اور پیشہ وارانہ مہارت نوجوانوں کے معاشی مسائل حل کرنے میں بڑی مدد فراہم کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں اس وقت فنی تربیت کے ساتھ ساتھ آن لائن کاروبار انتہائی عروج پر پہنچ چکا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو صنعت وحرفت، زراعت، لائیو اسٹاک، صحت، تعلیم، سائنس وٹیکنالوجی کی تعلیم سے آراستہ کریں اور ان کی صلاحیتیں زیادہ سے زیادہ تعمیری کاموں کے لیے استعمال کی جائیں اور وہ پالیسیاں تشکیل دی جائیں جہاں ان کی شرکت کے مواقع پیدا ہوسکیں۔
گزشتہ دنوں قائد اعظم کے مزار کے پہلو میں باغِ جناح کے وسیع وعریض میدان میں کراچی سے تعلق رکھنے والے میٹرک وانٹر پاس طلبہ وطالبات کے لیے مفت آئی ٹی کورس کرانے کے لیے ’’بنوقابل 2.0‘‘ کا رجحان ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ اس ٹیسٹ میں کراچی شہر کے ہزاروں طلبہ وطالبات نے شرکت کی۔ جبکہ سابقہ بیج الخدمت بنو قابل 1.0 میں نمایاں کارکردگی حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کوگولڈ میڈل اور شیلڈ بھی پیش کی گئی جس کے لیے کانووکیشن بھی منعقد کیا گیا۔ بنوقابل 2.0 پروگرام میں طلبہ وطالبات کو کمپیوٹر کے معتبر اداروں کے ذریعے فری لانسنگ، ویب ڈیولیپمنٹ، گرافگ ڈیزائنگ، ایمزون، ورچیول اسسٹنٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ سمیت پندرہ سے زائد کورسزکرائے جائیں گے۔ الخدمت نے اس سلسلے میں شہر کے معروف آئی ٹی ماہرین کی بڑی ٹیم اور اداروں کی معاونت بھی حاصل کی ہے۔
اس موقع پر الخدمت بنوقابل پروگرام کے روح رواں امیر جماعت اسلامی کراچی انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا کہ ہم ان شاء اللہ 2024 میں الخدمت کے تحت آئی ٹی یونی ورسٹی قائم کریں گے اور سی ایس ایس پروگرام کی تیاری بھی شروع کررہے ہیں اور ہم کراچی کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو دوسالہ ڈپلومہ کورس کرا کر انہیں اپنے پائوں پرکھڑا کریں گے۔ کراچی کے نوجوانوں کے لیے ملازمت نہیں ہے لیکن کراچی کے نوجوان اب مایوس نہ ہوں محنت کریں امید زندگی ہے یقینا وہ کامیابی سے ہمکنار ہوںگے۔ ہم نے بنو قابل پروگرام میں کراچی کے طلبہ وطالبات کے رجوع اور ان کی جانب سے بھرپور اعتماد کو دیکھتے ہوئے بنو قابل پروگرام میں 12کیمپس سے بڑھا کر 30 کیمپس کردیے گئے ہیں۔ ہم لسانیت وعصبیت پر یقین نہیں رکھتے ہم شہر میں رہنے والے تمام لوگوں کی خدمت کریں گے اور کراچی کے نوجوانوںکا کھویا ہوا مقام انہیں واپس دلائیں گے۔
بلاشبہ ماضی میں کراچی کے نوجوانوں کی شناخت تعلیم، شرافت، شائستگی اور علم وادب تھا جس کو مفاد پرست قوتوں نے عالمی سازش کے تحت مسخ کیا اور کراچی کے نوجوانوں کی پوری دنیا میں دہشت گرد کے حوالے سے شناخت کرائی گئی۔ لیکن آج مزار قائد کے سامنے کراچی کے ہزاروں نوجوانوں کے اس اجتماع میں شرکت سے قائد کی روح کو بھی سکون اور چین حاصل ہوا ہوگا۔ ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے قیام کے لیے اس لیے قربانیاں نہیں دی تھی اور نہ ہی پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ مفاد پرست اور کرپٹ جاگیردار اور وڈیرے اس ملک پر قبضہ کرلیں اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جائے۔ آج قائد اعظم ؒ کی روح مطمئن اور پرسکون بھی ہوگئی کیونکہ انہیں پاکستان کا روشن مستقبل جناح گراونڈ میں نظر آرہا ہے۔ کراچی کے نوجوانوں کی آنکھوں کی چمک، روشنی، اعتماد ایک نئی صبح کا پتا دے رہی ہے اور بنو قابل پروگرام میں شریک کراچی کے ہزاروں پرعزم، باہمت نوجوان لڑکے اور لڑکیاں قائد اعظم کے مزار کے سامنے ایک نئی امید کی شمع روشن کررہے تھے۔
پاکستان کے نااہل حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان کا نوجوان آج انتہائی مایوسی اور بے اعتمادی کا شکار ہے اسے اپنا مستقبل تاریک ہوتا نظر آرہا ہے۔ ان کی ساری امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔ لیکن الخدمت بنو قابل پروگرام نے ان نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونک دی ہے اور ان کے روشن مستقبل کے لیے ایک نئی راہ اور سمت متعین ہوگئی ہے۔ بنو قابل پروگرام کے ذریعے نوجوان ناصرف یہ کہ اپنے معاشی مسائل حل کریں گے بلکہ اب یہ کہ بڑی تعداد میں ڈالر، درھم، دینار، یورو پاکستان میں لائیں گے۔ ہمارے اپنے روپے کی قدر بھی بڑھ جائے گی اس کی وجہ سے ملک ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہوجائے گا۔ آج اگر پڑوسی ملک 300بیلن ڈالر پر ہے تو ہمارا یہ نوجوان بھی ان کا مقابلہ کرے گا۔ ہمارا نوجوان اب باہر نہیں جائے گا اور ملک میں رہتے ہوئے رزق حلال حاصل کرے گا اور آئی ٹی کے ذریعے ہمارے نوجوان 25 سے 30 بیلن ڈالر باآسانی کما سکتا ہے۔
بنو قابل جیسے پروگرامات کا انعقاد حکومتوں کی ذمے داری ہوتی ہے لیکن شومئی قسمت پاکستان کو اب تک ایسے حکمراں ہی میسر نہیں آسکے جو عوام کے مسائل اور مشکلات کے بارے میں سوچیں اور اس کا احساس بھی کریں۔ الخدمت نے بنو قابل پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو ایک ایسا موقع فراہم کیا ہے کہ اب وہ باآسانی اپنے مستقبل کو روشن اور تابناک بناسکتے ہیں۔ پاکستان کے نوجوانوں میں بہت ٹیلنٹ ہے ہمیں اس کی قدر کرنا چاہیے۔ پاکستان کی ساری امیدیں ان نوجوانوں ہی سے وابستہ ہیں اور یہ ہی ہمارا مستقبل ہیں جتنا زیادہ ہم ان نوجوانوں کی تربیت کریں گے اور انہیں تعلیم سے آراستہ کریں گے پاکستان اتنا ہی مضبوط توانا ہوگا۔ الخدمت کا بنوقابل پروگرام پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید ہے اور الخدمت کو چاہیے کہ اس طرح کے پروگرامات لاہور، پشاور، کوئٹہ، گلگت بلتستان اور مظفرآباد میں بھی شروع کرے اور پاکستان کے مستقبل کو روشن اور مضبوط بنایا جائے ہمارے پیارے ملک کے ہرنوجوان کو قابل بنایا جائے۔