کراچی:پولیس نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں گزشتہ رات مدرسے کے سربراہ کے قتل کی ابتدائی تفتیش میں بھارتی خفیہ ایجنسی، ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ (را) کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ایسٹ سید عرفان بہادر نے بتایا کہ عالم دین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دفتر کے قریب بلاک 14 کے ایک پارک میں معمول کی سیر کے لیے پہنچے تھے کہ مشتبہ افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔ گولی لگنے سے وہ شدید زخمی ہوا اور اسے جناح اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
” ایس ایس پی نے کہا یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا،عالم دین کے پھوپھی زاد بھائی کی جانب سے دفعہ 302 (جان بوجھ کر قتل) اور 34 (مشترکہ نیت) کے تحت ایف آئی آر درج کروائی گئی۔ابھی تک کسی نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
کراچی پولیس کی آج جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق: “مذکورہ واقعہ ایک دہشت گردانہ حملہ ہے جس کا مقصد ربیع الاول کے مہینے میں تشدد کو ہوا دینا تھا۔”
اس میں مزید کہا گیا کہ خادم حسین رند، جنہیں گزشتہ ہفتے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (اے آئی جی) کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، نے حملے کا نوٹس لیا اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایسٹ سے مکمل انکوائری رپورٹ طلب کی۔ پولیس چیف نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دینے کی ہدایات بھی جاری کی تھیں۔
اس نے مزید تفصیل بتائے بغیر کہا، ’’سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) نے واقعے کے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں، جب کہ ابتدائی تفتیش کے دوران واقعے میں ہمارے پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ منگل کی شب کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں نامعلوم حملہ آوروں نے جامعہ ابی بکر مدرسہ کے منتظم ضیاء الرحمان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔