کراچی: نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی زیر صدارت ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانسز ڈپارٹمنٹ کا اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف بی آر ٹیز اور ٹرانسپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگریو، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن اور دیگر شریک ہوئے۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ کو سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن کی مختلف بی آر ٹیز اور ٹرانسپورٹ پر بریفنگ دی گئی جس میں کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانو میں پیپلز بس سروس چل رہی ہیں، پنک بس سروس، الیکٹرک وہیکل، گرین لائن اور اورنج لائن بی آر ٹیز بھی چل رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ریڈ لائن، کراچی اربن موبیلٹی پروجیکٹ پر کام جاری ہے، کراچی میں پیپلز بس سروس کے تحت 203 بسیں 9 روٹس پر چلائی جا رہی ہیں، حیدرآباد میں 13، سکھر میں 10 اور لاڑکانو میں 6 بسیں چلائی جا رہی ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہی دی گئی کہ بی آر ٹیز کی کامن کوریڈور نمائش ہے، جہاں تمام بسیں لائی جائیں گیں۔
نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر کا کہنا تھا کہ گرین لائن کی سروس پاکستان چوک تک ہونی چاہئے تھی،وفاقی حکومت سے بات کر کے گرین لائن کو پاکستان چوک اور ٹاور تک لے جانے کیلئے بات کی جائے گی۔
سیکریٹری ٹرانسپورٹ کے مطابق ریڈ لائن کو ٹاور تک لے جانے کا پروگرام زیر غور ہے،گرین لائن 2024 میں وفاق سے سندھ حکومت کو منتقل ہوجائی گی اس کی منصوبہ بندی کی جائے۔
نگراں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس وقت گرین لائن کی بسوں کی حالت کیا ہوگی اس کی ایس او پی بنائی جائے،گرین لائن پر چلنے والی بسوں کی محکمہ ٹرانسپورٹ وقتاً فوقتاً جائزہ لے اور رپورٹ بنائے،اورنج لائن بہت ہی قلیل 3 کلومیٹر کا کوریڈور ہے جس وجہ سے اس کی رائیڈر شپ کم ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ اورنج لائن کی اسٹڈی کر کے اس کے کاریڈور کو بڑھانے کا منصوبہ بنایا جائے، مین بی آر ٹیز کی فیڈنگ روٹس کو بھی بہتر کیا جائے تاکہ رائیڈر شپ بڑھے،خواتین کے لئے گرین لائن اور دیگر بی آر ٹیز پر الگ کمپاٹمنٹ ہونا چاہئے، جن روٹس پر خواتین کی رائیڈر شپ زیادہ ہے وہاں انہیں زیادہ سہولیات مہیا کی جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) پروجیکٹ شہر کراچی کے لئے بہت اہم ہے، کے سی آر پروجیکٹ کا اگلے مہینے دوبارہ چائنیز حکام جائزہ لیں گے، کے سی آر کے تمام مسائل حل کر کے اچھی پریزنٹیشن بنائی جائے،کے سی آر کے ساتھ بی آر ٹیز سے شہر کے ٹریفک کے مسائل حل کیے جائیں۔