بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی مہم کے دوران سری نگر سے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق محمد یاور رنگریز ساکن فردوس آباد بٹہ مالو کو حراست میں لے کر اس کے قبضے سے ایک ہینڈ گرینیڈ برآمد کیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے ادھم پور ضلع میں پاکستانی پرچم برآمد ہونے پر بھارتی فورسز نے پورے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی مہم شروع کر دی تاہم فوج کو اور کچھ نہیں ملا۔ پولیس نے پرچم قبضے میں لے لیا۔ پولیس نے پاکستانی پرچم ملنے پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کی حریت پسند جماعتوں نے گروپ 20 کے رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مودی حکومت پر دباو ڈالیں۔ بھارت جس طرح روزانہ کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور مسلمانوں کی اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے ان کی نسل کشی کررہا ہے اس پر عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی اس کے اپنے چارٹر پر ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکی ہے۔ بھارتی فورسز تلاشی اور سرچ آپریشن کی آڑ میں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان پر تشدد کرکے شہید کررہی ہیں‘ مگر نہ اقوام متحدہ اس کے جنونی ہاتھ روک پا رہا ہے اور نہ انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں بھارت کے ان مظالم کیخلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں اور وہ کشمیری عوام پر مظالم کے نت نئے ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ بھارت کی ان ظالمانہ کارروائیوں پر کم از کم انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو ہی نوٹس لے لینا چاہیے تاکہ بھارت کا جنونی ہاتھ روکا جا سکے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جس طرح دہشت و وحشت کا بازار گرم کیے ہوئے ہے اس دہشت گرد ملک کو فوری نکیل ڈالنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کو بھارت کی طرف سے کبھی بھی کسی خیر کی توقع نہیں رہی۔ خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے اور اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت اکثر ایسے اقدامات کرتا رہتا ہے جن کی وجہ سے اس کے تمام ہمسایوں کے ساتھ تعلقات خراب ہوچکے ہیں۔ پاکستان اور چین کو اس حوالے سے بھارت کے دیگر ہمسایوں کے مقابلے میں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ بھارت ان دونوں ممالک سے الگ الگ پرخاش تو رکھتا ہی ہے، وہ ان کی باہمی دوستی سے بھی غیرمطمئن دکھائی دیتا ہے۔ دونوں ممالک کے تعاون سے وجود میں آنے والا چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاتا اور وہ شر پسند عناصر کی مدد سے اس منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح وہ جموں و کشمیر کے مسئلے کو مسلسل الجھا کر پاکستان کو پریشانی میں مبتلا رکھنا چاہتا ہے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ کشمیر صرف باتوں کی حد تک نہیں بلکہ واقعی پاکستان کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اب بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کے نکیال سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کر کے بزرگ شہری کو شہید کر دیا جب کہ فائرنگ کی زد میں آ کر تین خواتین زخمی ہو گئیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کر کے معصوم پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا، فائرنگ کی زد میں آ کر گاں اولی ضلع کوٹلی کے رہائشی ساٹھ سالہ بزرگ غیاث شہید ہو گئے جبکہ کھیتوں میں گھاس کاٹتے ہوئے تین خواتین زخمی ہو گئیں۔ نکیال سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سیز فائر مفاہمت کی صریح خلاف ورزی ہے۔ پاکستان اپنی سرحدوں پر امن و سکون کا خواہاں ہے تاہم اپنے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے پاکستانی عوام کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارت کی طرف سے آزاد کشمیر کے کسی حصے میں بلااشتعال فائرنگ کر کے معصوم اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم فروری 2021ء میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ایسا واقعہ پہلی بار پیش آیا ہے۔ قبل ازیں، فروری 2019ء کو بھارت کے مس ایڈونچر کے جواب میں پاک فضائیہ نے ایسا سبق سکھایا تھا جسے وہ کبھی نہیں بھول سکے گا۔ 27 فروری 2019ء کو آزاد کشمیر کے رستے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے طیارے جب پاکستان میں داخل ہوئے تو پاک فضائیہ نے فوری طور پر ردعمل میں بھارت کے ان طیاروں کو نشانہ بنایا اور بھارتی فضائیہ کے ایک افسر ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھامن کو حراست میں لے لیا گیا۔ مذکورہ افسر کو بعد ازاں خیر سگالی کے جذبے کے تحت بھارت کے سپرد کردیا گیا۔ ایک طرف بھارت آزاد کشمیر میں کارروائیاں کر کے معاملات کو بگاڑنے کی کوشش کرتا ہے تو دوسری جانب اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معصوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کر کے وہ ان کی آواز کو دبانا چاہتا ہے۔ اسی مقصد کے لیے اس کی غاصب سیکورٹی فورسز نے مقبوضہ وادی میں گزشتہ 1478 دنوں سے کرفیو لگایا ہوا ہے۔ ایک تازہ کارروائی میں غاصب بھارتی فورسز نے جنوبی کشمیر میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے۔ بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں نے دونوں
نوجوانوں کو ضلع پلوامہ کے علاقے پری گام میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر کشمیری سرکاری ملازمین کی برطرفی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سماجی رابطے کے ذریعے ایکس (ٹوئٹر) پر جاری ایک پیغام میں محبوبہ مفتی نے 20 اگست کو جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے کشمیری ملازمین پر دہشت گردوں کے ہمدرد کا لیبل لگا کر انہیں ملازمت سے برطرف کرنے پر تنقید کی ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اداروں کے نام تبدیل کرنے پر نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فاروق عبداللہ نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں سوال اٹھایا کہ کیا بی جے پی حکومت ایسا کرکے بھارت اور جموں و کشمیر کی مسلم تاریخ کو مٹا سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نام بدل کر تاریخ نہیں بدل سکتی۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر کی جانے والی جنگ بندی کی حالیہ خلاف ورزی اور مقبوضہ وادی میں جاری مظالم ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ اس سلسلے میں عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کے منفی کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادیں پون صدی سے اس بات کی منتظر ہیں کہ عالمی برادری ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے لیکن بین الاقوامی سطح پر بھارت کے خلاف زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے خطے میں حالات مسلسل تنائو کا شکار ہیں۔ عالمی اداروں کو یہ بات بھولنی نہیں چاہیے کہ بھارت اور پاکستان دونوں جوہری قوت کے حامل ہیں اور معاملات کا مسلسل بگاڑ دونوں کے مابین کسی ایسی صورتحال کو جنم دے سکتا ہے جس کے نتائج صرف اس خطے کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے بہت پریشان کن ہوسکتے ہیں۔