ستمبر کا مہینہ پچھلے کئی سال سے پاکستان کے معاشی حب کراچی کے لیے گراں گزرتا رہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی متعدد رپورٹ اور متحدہ کے گرفتارکارکنان کی JITs رپورٹ کے مطابق ستمبر کی 17 تاریخ الطاف کی سالگرہ پر
تحفہ دینے کے لیے ان کے کارکنان کسی نہ کسی بڑی کارروائی کے ذریعے شہر کراچی میں خون ریزی کیا کرتے تھے انہوں نے اپنے ہی راہنما ڈاکٹر عمران فاروق کو لندن میں قتل کرکے تحفہ دیا۔ اور اس کے بعد ہر سالگرہ پر ڈاکٹر پرویز محمود سمیت شہرکراچی میں جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ
کے لا تعداد کارکنان رہنما ئوں کو شہید کیا اور بلدیہ ٹائون فیکٹری میں سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو زندہ جلایا گیا۔
ڈاکٹر پرویز محمود دہشت گردوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار تھے کراچی کے امن کو تباہ کرنے اور کراچی کو کھنڈر بنانے والے چہروں کو بے نقاب کیا۔ ڈاکٹر پرویز محمود نے کراچی کے عوام کے لیے قاتلوں اور بھتا مافیا سے نجات دلانے کی جدوجہد میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا ڈاکٹر پرویز محمود نہایت جرأت مند اور بہادر انسان تھے۔ کراچی کے ایسے عظیم رہنمائوں کو یاد رکھنا اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ریاست کی ذمے داری ہے۔ شہید ڈاکٹر پرویز محمود عملی زندگی گزارنے پر یقین رکھتے تھے وہ اک گم نام سپاہی تھے انہوں نے کراچی کے مظلوم شہریوں اور نہتے لوگوں کی حفاظت کی۔ ہمیں بھی شہید کے مشن اور مقاصد کو آگے بڑھانا چاہیے۔
ڈاکٹر پرویز محمود متحرک اور جدوجہد کے پیکر فرد کا نام ہے وہ ابدی کامیابی اور فتح کا راستہ اختیار کرکے امر ہوگئے دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید جماعت اسلامی کے رہنما و لیاقت آباد ٹائون کے ناظم ڈاکٹر پرویز محمود نے جن حالات میں زندگی گزاری وہ کسی سے منفی نہیں ان کی موت شہادت کی موت ہے۔ ڈاکٹر پرویز محمود راہ حق کے نڈر اور بے باک سپاہی تھے۔ ان کی زندگی کلمہ حق کی سربلندی اور غلبہ دین کے لیے وقف رہی ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
عبیدالرحمن (سماجی کارکن)