آرمی ایکٹ کے تحت کسی ملزم کو متبادل جرم پر بھی سزا ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے 17 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
تفصیلی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اگر ٹھوس شواہد موجود ہوں تو آرمی ایکٹ کے تحت کسی ملزم کو دوسرے جرم پر بھی سزا ہو سکتی ہے،ملٹری کورٹ کا ٹرائل بدنیتی پر مشتمل ہو تو ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ جائزہ لے سکتی ہے،کسی افسر کو پنشن و دیگر مراعات سروس کے بدلے دی جاری ہیں،سروس سے برطرف ہونے کی صورت میں پنشن سمیت دیگر مراعات واپس لی جاسکتی ہیں۔
عدالت نے بینظیر بھٹو کی حکومت گرانے کی سازش میں ملوث فوجی افسران کی سزائیں برقرار رکھتے ہوئے کرنل (ر)آزاد منہاس اور کرنل(ر)عنایت اللہ کی سزائوں کیخلاف اپیلیں خارج کر دیں،فیلڈ کورٹ مارشل نے آزاد منہاس کو دو، عنایت اللہ کو چار سال قید بامشقت اور برطرفی کی سزا سنائی تھی۔
یاد رہے کہ دونوں سابق فوجی افسران کیخلاف 1995 میں بینظیر بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں کارروائی کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سال 15 فروری کو محفوظ کیا تھا،لاہور ہائی کورٹ سے درخواستیں مسترد ہونے کے بعد درخواست گزاروں نے 2016 میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔