کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے شہر بھر کے بڑے پارکوں میں عوامی داخلہ فیس کیخلاف درخواست پر حکام سے آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کرلی۔
جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو شہر بھر کے بڑے پارکوں میں عوامی داخلہ فیس کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ کے ایم سی کے وکیل اور درخواستگزار طارق منصور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
طارق منصور ایڈووکیٹ نے داخلہ فیس سے متعلق رسید عدالت میں پیش کردی۔ طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ کے ایم سی نے عوامی داخلہ فیس ختم کرکے پارکنگ شروع کردی۔ مجھے پارک میں فری جانے سے روکا گیا کہ پارکنگ فیس کے بغیر داخل نہیں ہوسکتے۔
جسٹس عرفان سعادت خان کے ایم سی وکیل پر برہم ہوگئے۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیئے کہ کس کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ عوامی داخلہ فیس ختم کرکے پارکنگ فیس شروع کردی۔ ایسا نہیں چلے گا کہ عوامی داخلہ فیس کا نام پارکنگ فیس میں بدل دیں۔ مئیر کراچی کو بلائیں، وہ وضاحت دیں۔ کے ایم سی وکیل نے موقف دیا کہ ایسا نہیں جیسا درخواستگزار نے کہا، جواب کی مہلت دی جائے۔ مئیر کراچی کی طلبی سے پہلے ہمارا موقف سنا جائے۔
عدالت نے تنبیہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 4 اکتوبر تک وضاحت دیں ورنہ مئیر کراچی کو طلب کریں گے۔ عدالت نے سماعت 4 اکتوبر کے لیے ملتوی کردی۔ گزشتہ سماعت پر کے ایم سی حکام نے جواب جمع کرایا تھا کہ عوامی داخلہ فیس سے متعلق ٹینڈرز منسوخ کردیا گیا ہے۔ ٹینڈرز منسوخی کے بعد درخواست قابل سماعت نہیں۔
عدالت نے عوامی داخلہ فیس کے ٹینڈرز کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا۔ دائر درخواست میں طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا تھا کہ سپریم کورٹ نے پارکوں میں عوامی داخلہ فیس پر پابندی عائد کی۔ سپریم کورٹ کا پارکوں میں عوامی داخلہ فیس نہ لینے کا حکم ہے۔
سپریم کورٹ پابندی کے باوجود ٹینڈرز جاری کیے گئے۔ ہل پارک، جھیل پارک، امیر خسرو پارک پر فیس عائد کی جا رہی ہے۔ بیچ ویو پارک کلفٹن، پولو گراونڈ پر بھی داخلہ فیس عائد کی جا رہی ہے۔ ڈائریکٹر پارکس کو ٹینڈرز جاری کرنے سے روکا جائے۔