اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سائفر کیس میں اٹک جیل میں ٹرائل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے آج سماعت کی جس میں سابق وزیراعظم کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت پیش ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد 5 اگست سے قید ہیں اور اس وقت اٹک جیل میں قید ہیں۔
گزشتہ سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر وفاقی اور پنجاب حکومتوں سے جواب طلب کیا تھا۔
گزشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی جب وزارت قانون و انصاف کی جانب سے یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کہ ’’سیکیورٹی خدشات‘‘ کی وجہ سے مقدمے کی سماعت اٹک جیل میں ہوگی۔
زیر بحث مقدمہ سفارتی سائفر کے مبینہ مواد کے “غلط استعمال” سے متعلق ہے، جس کا حوالہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی حکومت کو ہٹانے کی کوشش کے ثبوت کے طور پر دیا ہے۔