اوپن پاکستان کے حوالے سے نئی ویزا رجیم سے متعلق انتہائی اہم فیصلے لیے گئے ہیں ، نگراں وزیراعظم

318
economic policies

اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے اوپن پاکستان کے حوالہ سے نئی ویزا رجیم کے حوالہ سے اہم فیصلے کیے ہیں، جس کے تحت کاروباری افراد یا سرمایہ کار بیرون ملک سے بین الاقوامی کاروباری اداروں کی دستاویز پر پاکستان کا ویزا آسانی سے حاصل کرسکیں گے۔

ہفتے کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے آج اوپن پاکستان کے حوالے سے نئی ویزا رجیم کے متعلق انتہائی اہم فیصلے لئے گئے ہیں جس کے تحت کاروباری افراد اور کاروبار سے منسلک بیرون ملک مقیم لوگ اگر پاکستان آنا چاہیں تو ان ممالک یا بین الاقوامی کاروباری اداروں کی جانب سے جاری ایک دستاویز پر ان کو آسانی سے پاکستان کے تمام مشنز ویزا کا اجرا کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے تمام چیمبرز اور کاروباری افراد پاکستان سے باہر کسی فرد کو ایسی دستاویز جاری کریں گے اس کی بنیاد پر اس فرد کو ویزا کے اجرا میں آسانیاں ہوں گی۔ افراد کے ساتھ ساتھ درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں سے منسلک افراد کو بھی یہ آسان ویزا رجیم کی سہولیات میسر ہوں گی۔اس سے پاکستان کاروبار اور معیشت کے ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے۔

نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے دوسرے سیشن میں  وزارت خارجہ، داخلہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، اور آبی وسائل کی جانب سے  ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے حوالے سے بریفنگ  دی گئی۔

اجلاس میں آرمی چیف،  وفاقی کابینہ، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی ،متعلقہ وزارتوں نے بڑے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ٹائم لائنز اور حل کا احاطہ کرتے ہوئے جامع منصوبے پیش کیے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام فیصلے ملک کے وسیع تر مفاد میں کیے جائیں گے اور اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی لعنت سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

وزیر اعظم نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ کم عرصے میں عوام  کی بہبود اور معاشی استحکام کیلے اپنا کردار کریں اور وسط مدتی اور طویل المیعاد پالیسیاں بھی بنائیں۔ آرمی چیف نے ملک کی اقتصادی بحالی کے اس بڑے منصوبے کے لیے حکومت کی جاری کوششوں کے لیے پاک فوج کی غیر متزلزل حمایت کااعادہ کیا۔